سی این جی سٹیشنز کو فوری طور پر مقامی غیر استعمال 50 ملین کیوبک فیٹ یومیہ قدرتی گیس کی سپلائی سے ملک کو778.93ملین ڈالر سالانہ کا فائدہ پہنچ سکتا ہے جبکہ 26۔587 ملین ڈالر سالانہ قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے اور قومی خزانے کو 71۔191 ملین ڈالر سالانہ کا ریونیو بھی یقینی بنایاجاسکتا ہے۔سی این جی ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا ہے کہ حکومت موقع مہیا کرے تو اپنے گیس سیکٹر کے25 سالہ تجربے اور دستیاب وسائل کو استعمال میں لاکر ملک کو 200 ملین ڈالر ماہانہ کا فوری فائدہ پہنچا سکتا ہوں۔
“اگر حکومت یا ملک کا کوئی ادارہ مطالبہ کرے توہم اپنے اس دعوے کو کسی بھی فورم ہر سچ ثابت کرنے کےلئے ہر وقت تیار ہیں اورہم امید کرتے ہیں کہ حکومت ہمیں موقع مہیا کرے گی تاکہ ہم اپنے اس دعوے کو سچ ثابت کرکے مہنگائی کے اس دور میں ملک وقوم کی بہتری میں اپنا بھرپورکردارادا کرسکیں”سینئررہنما آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن۔
غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا ہے کہ گاڑیوں میں پٹرول کی بجائے بطور فیول اگر سی این جی کو استعمال میں لایا جائے تو فیول امپورٹ بل کی مد میں 587۔93 ملین ڈالر سالانہ ملک کا قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے جبکہ قومی خزانے کوملین ڈالر سالانہ 191.7زیادہ ریونیو حاصل ہوسکتا ہے اوراس سلسلے میں سی این جی انڈسٹری نے اپنی ورکنگ بھی حکومت کو بھیج دی ہے اور اس سلسلے میں حکومت کے مثبت جواب کا انتظار ہے۔
غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا ہے کہ
سی این جی اسٹیشنز کو گاڑیوں میں بطور فیول استعمال کرنے کے لیے فوری طور پر مقامی غیراستعمال 50ایم ایم سی ایف ڈی نیچرل گیس دینے سے ملک کا سالانہ 587.26 ملین ڈالر قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے اور قومی خزانے کوریونیو کی مد میںملین ڈالرسالانہ 191.7اظافی /زائد ریونیو حاصل ہوسکتا یے۔ پٹرول کی فروخت سے قومی خزانے کوصرف 132.8 ملین ڈالرسالانہ ریونیو حاصل ہوتا ہے جبکہ سی این جی اسٹیشنز کو مقامی غیراستعمال 50 ملین کیوبک فیٹ یومیہ نیچرل گیس کی سپلائی سےسالانہ 152.2 ملین ڈالرریونیو حاصل ہوسکتا ہے۔
“ملک کے طول و عرض میں قائم سی این جی سٹیشنز فوری طور پر سستا اور ماحول دوست فیول گاڑیوں کو مہیا کرسکتے ہیں” غیاث عبداللہ پراچہ۔سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنما غیاث عبداللہ پراچہ نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ فوری طور پر سی این جی اسٹیشنز کو مقامی غیراستعمال شدہ 50 ملین کیوبک فیٹ یومیہ گیس کی سپلائی کے لیے فوری طور پر فیصلہ کرے تاکہ ملک کا قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکے اور قومی خزانے کو انکم ٹیکس، جنرل سیلز ٹیکس،رائلٹی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، لیوی وغیرہ کی مد میں مناسب ریونیو بھی حاصل ہوسکے اور عوام کو عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی آسمان کو چھوتی ہوئی قیمتوں کے اضافی بوجھ سے بھی نجات مل سکے۔یہاں اس بات کا تذکرہ بھی انتہائی ضروری ہے کہ اس وقت ملک کے طول وعرض میں 2300 سی این جی اسٹیشنز قائم ہیں۔ صوبہ پنجاب میں 100 سی این جی اسٹیشنزقائم ہیں جن میں سے پچاس فیصد دسمبر 2021 سے بند پڑے ہوئے ہیں۔ اسی طرح صوبہ سندھ میں 600 اور صوبہ خیبر پختونخوا میں 575 اور صوبہ بلوچستان میں 25 سی این جی اسٹیشنز قائم ہیں۔