اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے وفاقی دارالحکومت کے سیکٹرای الیون میں جھگیوں سے متعلق سی ڈی اے کی کاروائی کے خلاف کیس میں سردیوں کے ختم ہونے تک کاروائی روکنے کی ہدایت

اسلام آباد(سی این پی)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے وفاقی دارالحکومت کے سیکٹرای الیون میں جھگیوں سے متعلق سی ڈی اے کی کاروائی کے خلاف کیس میں سردیوں کے ختم ہونے تک کاروائی روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے سی ڈی اے سے کم آمدن والے شہریوں کیلئے سکیم سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں۔گذشتہ روز سماعت کے دوران عدالتی معاونین عدنان حیدر رندھاوا، عمر اعجاز گیلانی اور دانیال حسن عدالت پیش ہوئے، اس موقع پرسی ڈی اے وکیل حافظ عرفات نے ای الیون میں این ایل سی بلاکس کی غیر قانونی فیکٹری بند کرانے سے متعلق عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ این ایل سی کی بلاک فیکٹری کو نوٹس کیا تھا فیکٹری بند کر دی گئی ہے،این ایل سی حکام فیکٹری کے میٹریل مشینری کو بھی وہاں سے ہٹا رہے ہیں،این او سی نہیں دیا تھا طاقتور لوگ ہیں انہوں نے بنا لی تھی، عدالت نے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ
جھگیوں والوں کی خواہش کے مطابق سردیوں میں جگہ خالی نہ کرائی جائے، عدالت نے کہاکہ ماسٹر پلان کے مطابق چیئرمین سی ڈی اے کل بتائیں کم آمدنی والوں کے کیا اسکیم لائی ہے،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ کچی آبادی والوں کا کیا کوئی حق نہیں؟ کیا آپ نے ان کے لیے کوئی اسکیم بنائی،اس شہر میں لاقانونیت ہے آپ اس شہر کو ایلیٹس کے لیے بنا رہے ہیں ؟،سی ڈے اے خود سی ڈی اے آرڈینس کی خلاف ورزی کر رہا ہے،سی ڈی اے اپنے ہی قانون پر عمل درآمد نہیں کر رہی ہے ہم نے بار بار فیصلوں میں نشاندھی بھی کی،چیف جسٹس نے ممبر سی ڈی اے سے کہاکہ اس کورٹ کے فیصلوں کی بھی آپ تضحیک کر رہے ہیں، چیف جسٹس نے سی ڈی اے وکیل سے کہاکہ آپ عوام کی خدمت کے لیے ہیں ایلیٹس کی خدمت کے لیے نہیں ہیں، عدالت یقینی بنائے گی اسلام آباد میں قانون کی عمل داری ہو،آپ بڑے آدمی کو صرف نوٹس کرتے ہیں اور جھگیوں والوں کے پیچھے پڑے ہیں،میں تو کہتا ہوں ہائی کورٹ بھی کوئی غلط کام کرے تو ہائی کورٹ پر پرچہ کرائیں ہمیں خوشی ہو گی ،چیف جسٹس نے کہاکہ یہ واحد شہر ہے جس کو وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سپروائز کرتی ہے،آپ کو تو اپنے قوانین کا ہی نہیں پتہ تھا بنی گالہ فیصلے میں ہم نے آپ کو بتایا قانون کیا ہے،یہ شہر بڑے آدمی کے لیے ڈویلپ ہو رہا ہے ، چیف جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس دیے کہ اس سے بڑا المیہ ریاست کے لیے کیا ہو سکتا ہے سی ڈی اے میں کسی نے ماسٹر پلان کا لٹریچر نہیں پڑھا،سی ڈی اے وکیل نے کہاکہ کوئی شک نہیں اس عدالت نے سی ڈی اے اور شہر کی بہتری کے لیے بڑے فیصلے دئیے ہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ ریاست کا مائنڈ سیٹ عوام کی خدمت کرنا ہی نہیں، حافظ عرفات ایڈووکیٹ نے کہاکہ آپ کی عدالت کے فیصلوں کے بعد ادارے میں بہت بہتری آئی ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ اس عدالت کا کام ہے کمزور کی حفاظت کریں،قانون سب پر یکساں لاگو ہو گا وگرنا اس آئینی عدالت کی Justification ختم ہو جاتی ہے،باتیں سب بڑی بڑی کرتے ہیں لیکن لگتا ہے سی ڈی اے بھی بے بس ہے وفاقی حکومت بھی بے بس ہے،قانون پر عمل درآمد نا ہوا تو چیئرمین سی ڈی اے اور ممبران کے خلاف کرمنل پروسیڈنگ شروع کرائیں گے،عدالت نےمذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ کیس کی مزید سماعت آج تک کیلئےملتوی کردی۔