انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2022 میں 5 پاکستانی صحافیوں سمیت 67 صحافی اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران قتل کردیے گئے۔رپورٹ کے مطابق آئی ایف جے نے صحافیوں کی حفاظت اور آزادیوں کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ دہرایا ہے کیونکہ رواں برس 2022 کے دوران قتل یا گرفتار کیے گئے صحافیوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
آئی ایف جے نے کہا کہ گزشتہ برس 47 صحافیوں کی جانیں لے لی گئی تھیں۔آئی ایف جے کی فہرست کے مطابق 2022 میں دوران ملازمت جانیں گنوانے والے والے پاکستانی صحافیوں میں حسنین شاہ، ضیا الرحمٰن فاروقی، افتخار احمد، محمد یونس اور صدف نعیم شامل ہیں۔آئی ایف جے نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے صحافیوں کی حفاظت اور آزادی کے آئی ایف جے کنونشن پر فوری ووٹنگ ناگزیر ہو گئی ہے۔
جنرل سیکریٹری آئی ایف جے انتھونی بیلینگر کی جانب سے کہا گیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی صحافیوں کی حفاظت اور آزادی سے متعلق آئی ایف جے کنونشن کو منظور کرے۔انہوں نے کہا کہ صحافیوں اور میڈیا کے دیگر کارکنان کی ہلاکتوں میں اضافہ تشویش کا باعث ہے اور دنیا بھر کی حکومتوں کے لیے ’ویک اپ کال‘ ہے کہ وہ جمہوریت کا اہم ستون سمجھے جانے والے شعبہ صحافت کے دفاع کے لیے اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ کارروائی نہ کرنے سے صرف ان لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوگی جو معلومات کے آزادانہ بہاؤ کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں اور لوگوں کی اپنے رہنماؤں کا احتساب کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔آئی ایف جے کی فہرست یہ ظاہر کرتی ہے کہ 2022 کے دوران چین سے لے کر بیلاروس تک اور مصر سے ہانگ کانگ، ایران، میانمار، ترکی اور روس تک میڈیا کو خاموش کرنے اور احتجاج کو کچلنے کی کوشش میں سیاسی جبر نے اپنا بدصورت سر اٹھایا۔
آئی ایف جے کی گرفتار صحافیوں کی فہرست کے مطابق کم از کم 375 صحافی اور میڈیا ورکرز اس وقت جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔چین اور اس کا اتحادی ہانگ کانگ سرفہرست ہے جہاں 84 صحافی جیلوں میں بند ہیں، اس کے بعد میانمار (64)، ترکی (51)، ایران (34)، بیلاروس (33)، مصر (23)، روس اور کریمیا (29)، سعودی عرب (11)، یمن (10)، شام (9) اور بھارت میں (7) صحافی مقید ہیں۔
مشرق وسطیٰ اور عرب دنیا میں صحافیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوگئی جوکہ گزشتہ برس 3 تھی، ان میں الجزیرہ کی تجربہ کار صحافی شیرین ابو عاقلہ بھی شامل ہیں۔چاڈ اور صومالیہ میں 4 صحافی مارے گئے، امریکا میں 29، ایشیا پیسیفک میں 16، یورپ میں 13 اور مشرق وسطیٰ اور عرب ممالک میں 5 اموات ریکارڈ کی گئیں۔