پولیس نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو سکھر سے اسلام آباد پہنچادیا اور سندھ میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات منسوخ کردئیے گئے۔سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کےخلاف سندھ میں درج مقدمات کےخلاف درخواست کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ فیض شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔
پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ اعظم سواتی کے خلاف پرائیوٹ افراد نے مقدمات درج کرائے تھے، قانون کے مطابق ان افراد کا بیان قلم بند کرنے کے پابند تھے، ان معاملات کو قانون کے مطابق دیکھا جائے گا۔پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ اعظم سواتی کی کسٹڈی اسلام آباد منتقل کردی گئی ہے اور ان کے خلاف مقدمات سی کلاس کردئیے ہیں لہٰذا تمام درخواستیں اب غیر موثر ہوچکی ہیں۔
اس موقع پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آئی جی سندھ نے اچھا کام کیا ہے۔پراسیکیوٹر جنرل کے بیان پر جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ سندھ حکومت اور آئی جی سندھ نے اس معاملے کو حل کیا ان کو کریڈٹ جاتا ہے، اعظم سواتی کے خلاف سندھ میں کوئی اور مقدمہ نہیں ہونا چاہیے اور مقدمات ختم کرنے کی حتمی رپورٹ 3 دن میں پیش کی جائے۔
دوسری جانب دورانِ سماعت آئی جی سندھ نے گزشتہ سماعت سے متعلق ایک مرتبہ پھر عدالت سےمعذرت کر لی اور کہا کہ گزشتہ سماعت پر جو ہوا اس پر معذرت چاہتا ہوں۔علاوہ ازیں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ اعظم سواتی کے خلاف درج 34 مقدمات سی کلاس کردئیے ہیں، آئی جی نے متعلقہ عدالتوں کو مقدمات سی کلاس کرنے کی سفارش کی، سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے تینوں درخواستیں نمٹادی ہیں۔
اس موقع پر اعظم سواتی کے بیٹے عثمان سواتی کے وکیل انور منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل اور پولیس نے کہا کہ اعظم سواتی کے خلاف مقدمات سی کلاس کردئیے، سی کلاس کا مطلب ہے یہ کیسز نہیں بنتے، میں نے نکتہ اٹھایا کہ ان کیسز کو عدالتی طریقہ کار سے ختم کیا جائے اور عدالتی طریقہ کار کا مطلب ہے کہ وہ کیسز متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ سے ہی ختم کیے جائیں گے جس کے تحت پولیس جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں سی کلاس کی رپورٹ پیش کرے گی۔