ملک میں تیل اور گیس کی پیداوار اور محصولات کو بڑھانے کے لیے حکومت نے تیل اور گیس کی تلاش کے لیے منسوخ شدہ 11 لائسنسوں کی بحالی کی منظوری دے دی۔ رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے کابینہ کو اس حوالے سے سمری بھیجنے کے بعد سامنے آئی ہے۔ذرائع پیٹرولیم ڈویژن نے انکشاف کیا کہ حکومت نے عدالت سے باہر تصفیے کے ذریعے منسوخ شدہ 11 لائسنسوں کی بحالی کے لیے ایک فریم ورک کی منظوری دے دی ہے۔
ورکنگ پیپر سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کو ان ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن (ای اینڈ پی) بلاکس میں 10 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع ہے اور ملک کو فوری طور پر لائسنس فیس اور دیگر چارجز کی مد میں 3 ماہ کے اندر تقریباً 50 لاکھ ڈالر مل جائیں گے۔پٹرولیم ڈویژن نے ایک حالیہ اجلاس میں کابینہ کو بتایا کہ ان کمپنیوں کا لائسنس اس لیے منسوخ کر دیا گیا کیونکہ وہ طےشدہ پروگرام شروع کرنے میں ناکام رہیں اور سماجی بہبود وغیرہ جیسے اہداف کو پورا کرنے کے لیے مالی ذمہ داریوں کو پورا نہ کیا۔
لیکن کمپنیوں نے اسلام آباد کی سول عدالت اور سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور 11 لائسنسوں کی بحالی کے احکامات کی استدعا کی۔پیٹرولیم ڈویژن نے کابینہ کو بتایا کہ عدالتوں میں جلد فیصلوں کے لیے مقدمات چل رہے ہیں اس لیے قانونی چارہ جوئی کرنے والی کمپنیوں نے بھی تلاش کے کام میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔کابینہ نے ایکسپلوریشن لائسنسوں کی مجوزہ تجدید کے لیے عمومی اتفاق رائے اور حمایت کا اعادہ کیا اور پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پیش کردہ ’ریوائیول آف ریووکڈ پیٹرولیم ایکسپلوریشن لائسنسز‘ کے عنوان سے سمری کا جائزہ لینے کے بعد تجویز کی منظوری دے دی۔