امریکا نے پاکستان کو کالعدم جماعت تحریک طالبان پاکستان کے خلاف جنگ میں مدد کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو شکست دینا دونوں ممالک کا مشترکہ مفاد ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسی دوران امریکا نے بھارت اور پاکستان کو اپنے اختلافات کو دور کرنے میں مدد کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک عالمی شراکت دار ہیں اور امریکا دونوں ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر سے دیکھتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے واشنگٹن پہنچنے کے چند گھنٹے بعد ایک نیوز بریفنگ میں صحافیوں سے گفتگو کی۔
واضح رہے کہ 18 دسمبر کو بنوں میں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ میں دہشتگردوں نے حملہ کیا تھا جس کے بعد دہشتگردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔نیڈ پرائس نے کہا کہ ’واقعہ میں زخمی ہونے والے افراد کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں، حملہ کرنے والوں پر زور دیتے ہیں کہ قبضہ ختم کریں، تشدد کی کارروائیاں بند کریں اور یرغمال لوگوں کو رہا کریں‘۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’جب دو ممالک کے درمیان مشترکہ خدشات کی بات آتی ہے تو افغانستان کے اندر دہشت گرد تنظیموں اور پاک افغان سرحد پر دہشت گردی کے خلاف کارروائی سمیت مشترکہ مفادات میں امریکا پاکستان کا شراکت دار ہے ’۔
انہوں نے کہا کہ شدت پسندوں کےخلاف کارروائی کے لیے پاکستان کی مدد کو تیار ہیں۔گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں بھارت اورپاکستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان لفظی جنگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’بھارت ہمارا اسٹریٹجک پارٹنر ہے، امریکا دونوں ممالک کے درمیان مثبت ڈائیلاگ دیکھنا چاہتا ہے، دونوں ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر سے دیکھتے ہیں۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ ’بھارت اور پاکستان کے ساتھ شراکت داری اہمیت کی حامل ہے، دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات دوستی کی نوعیت کے ہیں‘۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ’جہاں تک اختلافات کا تعلق ہے تو ہماری دونوں ممالک کے ساتھ مضبوط شراکت داری ہے اور اسی وجہ سے ہم بھارت اور پاکستان کے درمیان لفظی جنگ نہیں چاہتے، پاکستان اور بھارت کو مل کر بات کرنا ہوگی۔