پاکستان میں مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے ووٹرز کی تعداد 44 لاکھ 30 ہزار ہو گئی ہے جوکہ 2018 میں 36 لاکھ 30 ہزار اور 2013 کے عام انتخابات کے لیے انتخابی فہرستوں میں 27 لاکھ 70 ہزار تھی۔ رپورٹ کے مطابق اقلیتی ووٹرز کے تازہ ترین اعدادوشمار کا انکشاف نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین طارق ملک نے سینیٹر کامران مائیکل کی قیادت میں ایک بین المذاہب وفد کے ساتھ مشاورتی اجلاس کے دوران کیا۔
چیئرمین نادرا نے وفد کو بتایا کہ نادرا نے اب تک اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے 44 لاکھ 30 ہزار افراد کو رجسٹر کیا ہے جن میں عیسائی، ہندو، بدھ مت اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔مشاورتی اجلاس میں سینیٹر گردیپ سنگھ، سینیٹر دانش کمار، سینیٹر انور لال ڈین، سینیٹر کرشنا بائی، رکن قومی اسمبلی عامر نوید جیوا اور رکن صوبائی اسمبلی شکیل مارکس کھوکھر نے شرکت کی۔
بین المذاہب وفد نے چیئرمین نادرا کو شناختی کارڈ کے حصول میں اپنی برادریوں کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔طارق ملک نے وفد کے ارکان کو بتایا کہ اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے حقوق پاکستان کے کسی بھی دوسرے شہری کے حقوق جتنے ہی اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں نے ریاست کے سیاسی و سماجی استحکام، ترقی اور خوشحالی میں کردار ادا کیا ہے، انہیں معاشرے میں امن و استحکام برقرار رکھنے میں اہم جزو سمجھا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سب اس ملک کے برابر کے شہری ہیں اور ہم سب کو برابر کے حقوق حاصل ہیں، پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 20 تمام شہریوں کو اپنے مذاہب پر عمل کرنے اور اپنے مذہبی امور چلانے کی آزادی دیتا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے شہریوں کی شناخت کا محافظ ہونے کے ناطے نادرا اپنی ذمہ داری سے پوری طرح آگاہ ہے اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی رجسٹریشن کو ترجیح دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نادرا ملک میں اقلیتوں کی رجسٹریشن کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ’آئیڈنٹِٹی ایمپاورمنٹ‘ کے عنوان سے ایک خصوصی رجسٹریشن مہم شروع کر رہا ہے۔
مشاورتی اجلاس اور مذکورہ مہم کا مقصد اقلیتی برادریوں کے افراد میں شناخت کے حصول کے لیے بیداری پیدا کرنا ہے کیونکہ یہ انہیں اپنے سماجی، معاشی اور سیاسی حقوق کا استعمال کرنے کے قابل بناتا ہے۔اقلیتی رجسٹریشن کی 7 روزہ مہم کا آغاز کرتے ہوئے طارق ملک نے کہا کہ ایک سال قبل بطور چیئرمین نادرا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے دیگر مذاہب اور برادریوں کے لوگوں کی رجسٹریشن میں رکاوٹوں کو فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔
طارق ملک نے بتایا کہ انہوں نے اس سلسلے میں ’انکلوسیو رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ‘ بنایا ہے تاکہ کوئی فرد رہ نہ جائے، علاوہ ازیں اقلیتی گروہوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے پہلی بار شناختی کارڈ کا اجرا مفت کیا جائے گا۔انہوں نے مزید اعلان کیا کہ اگر میاں بیوی بائیو میٹرک تصدیق فراہم کریں تو نکاح نامہ پیش کیے بغیر بھی شادی کی رجسٹریشن کی جا سکتی ہے، اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی سہولت کے لیے حلف نامے کی بنیاد پر طلاق بھی نادرا میں رجسٹر کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نادرا نے لوگوں کو ادارے کی پالیسی اور طریقہ کار کے بارے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ہیلپ لائن شروع کی ہے جسے وزارت انسانی حقوق کی ہیلپ لائن کے ساتھ مربوط کیا جائے گا۔انہوں نے نادرا رجسٹریشن مراکز میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے خصوصی کاؤنٹر اور ترجیحی بنیاد پر سہولت فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔