متنازعہ ٹوئٹس کا کیس، اعظم سواتی کی ضمانت نہ ہوسکی، سماعت کل تک ملتوی

اسلام آباد(سی این پی)سپیشل جج سنٹرل محمد اعظم خان کی عدالت میں زیر سماعت متنازعہ ٹویٹ کیس میں گرفتار سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر سپیشل پراسیکیوٹر کے دلائل جاری رہے۔گذشتہ روز سماعت کے دوران سپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور کہاکہ ہائیکورٹ میں ڈویژن بنچ میں کیس ہے کچھ وقت دیا جائے، عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت میں ایک بجے تک کا وقفہ کردیاجس کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہونے پرسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نےاعظم سواتی پر مقدمہ کا متن پڑھ کر سناتے ہوئے کہاکہ اعظم سواتی نے ٹویٹر پر توہین آمیز بیانات سے ایک ہی جرم دو بار کیا، اعظم سواتی نے اپنے ٹوئٹر کے ویریفائڈ اکاؤنٹ سے دونوں بار ٹویٹ کیا،اعظم سواتی نے اپنے ٹویٹس سے انکار بھی نہیں کیا،ہم چاہتےتو مختلف ٹویٹس پر اعظم سواتی پر مختلف مقدمات درج کرسکتےتھے، ٹویٹ کرنے پراعظم سواتی پر دوسرا مقدمہ درج ہوا ہے،ٹویٹس میں اعظم سواتی کی زبان پر غور کریں،کیا کوئی پاکستان کا زمہ دار شہری ایسی زبان استعمال کرسکتاجیسی اعظم سواتی نے کی،اعظم سواتی نے ٹویٹر پر افواجِ پاکستان کے خلاف بغاوت پر اکسانے کی کوشش کی،کیا ایسے بیانات چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں؟،اعظم سواتی کو لاکھوں افراد ٹویٹر پر فالو کر رہے، کیا پیغام دیا جارہا؟،اعظم سواتی نے اپنے ٹویٹس سے افواج پاکستان کے افسران کو واضح پیغام دیا،اعظم سواتی نے افواج پاکستان کے افسران کے لیے اپنے فالورز کے دلوں میں نفرت پیدا کی، اعظم سواتی نے جان بوجھ کر اپنے ٹوئٹر کے زریعے بغاوت کا پیغام لوگوں تک پہنچایا،بغاوت کی تعریف قانون میں نفرت پھیلانے کے مترادف ہے،افواج پاکستان کے سینئر افسران کے خلاف ایسے الفاظ استعمال کرنا آخر کیا پیغام دےرہا؟،اعظم سواتی اپنا ٹویٹر اکاؤنٹ زاتی طور پر استعمال کرتے ہیں،پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیااور کہاکہ اعظم سواتی نے ایک ہی جرم بار بار کیا،اعظم سواتی نے پہلے مقدمے میں ضمانت ملنے کا غلط فائدہ اٹھایا،میں بار بار کہتاہوں، اعظم سواتی اپنے ٹویٹس سے انکاری نہیں ہوئے،ویریفائڈ اکاؤنٹ سے تین ٹویٹس کا ہونا مزید تفتیش کی گنجائش ہی ختم کردیتےہیں،ایف آئی ائے اعظم سواتی کی متنازع ٹویٹس پر تفتیش کرنے کی اہل ہے،اس موقع پر پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے مزید دلائل دینے کے لیے وقت مانگ لیا، جس پراعظم سواتی کے جونیئر وکیل سہیل خان نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہاکہ اعظم سواتی کی ٹویٹ تو ریکارڈ پر ہے ہی نہیں،ٹویٹ تین مختلف اکاؤنٹس سے ہوئی، اعظم سواتی نے توصرف جواب دیا،اعظم سواتی ٹویٹ ضرور کرتےہیں لیکن آج تک ٹویٹ کا جواب خود نہیں دیا،کیس میں آگے بڑھنے سے پہلے ٹویٹر اکاؤنٹ کی ویریفیکیشن کا عمل پہلے دیکھنا چاہیے،میں کسی بھی انسان کا ٹویٹر اکاؤنٹ بنا کر ویریفائی بھی کرسکتاہوں،درخواستِ ضمانت کو منظور کیاجاتاہے، درخواستِ ضمانت کو روکا نہیں جاتا،2 دسمبر کو اعظم سواتی کی درخواستِ ضمانت فائل کی گئی، اب تک فیصلہ نہیں ہوا،جونیئر وکیل سہیل خان نے استدعا کی کہ اعظم سواتی کی درخواستِ ضمانت کا فیصلہ آج ہی سنایاجائے،عدالت نے درخواست ضمانت پر سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔