پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سلیکٹڈ کے سہولت کار کو بڑی عزت سے خدا حافظ کہہ دیا، یہ جیالوں کی کامیابی اور جمہوریت کا انتقام ہے، آصف زرداری، فریال تالپور کو جیلوں میں ڈالنے والوں کا آپ نے صحیح بندوبست کر دیا، پہلی بار عدم اعتماد کے ذریعے فوج، عدالت نے نہیں پارلیمان نے وزیراعظم کو گھر بھیجا، وہ پہلا وزیر اعظم ہے جس کو دھاندلی سے نہیں نکالا گیا، جیالوں کا کریڈٹ وہ وائٹ ہاؤس، جوبائیڈن کو دینا چاہتا ہے، آپ کو امریکا نہیں بلاول ہاؤس کی سازش نے نکالا۔گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو کی برسی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ بند کمروں کی سازش نہیں ملک کی سڑکوں پر آپ کو نکالنے کا کہتے رہے، آج محترمہ شہید تو ہے مشرف تھا، آصف زرداری نے سیاسی دانشمندی سے مشرف کو ایسے نکالا جیسے دودھ سے مکھی کو نکالتے ہیں، غیر جمہوری لوگوں کو بندوبست اور خدا حافظ کہا، جیسے مشرف ویسے ہی سلیکٹڈ اور باقیات ماضی کا حصہ بن چکے، ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے، یہ تو ملک میں نہیں رہیں گے، ہم نےاپنے مستقبل کا سوچنا ہے، ہم نے مستقبل میں ملک کوسنبھالنا اور مسائل کا حل بھی نکالنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سلیکٹڈ ہمارے صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہا تھا، بلوچستان، سندھ کے آئی لینڈز پر بھی وہ قبضہ کرنا چاہتا تھا، مہنگائی کی سونامی عروج پر تھی، جب وہ ڈاکہ ڈال رہا تھا تو پیپلز پارٹی نے جئے بھٹو کے نعرے سے سلیکٹڈ کو للکارا، ہم نے جمہوری طریقے سے سلیکٹڈ کو نکالا، ہم نے جمہوری طریقے سے پرامن مارچ کیا، آصف زرداری کی وجہ سے آئین بحال ہوا، آئین بحال ہونے سے عوام کو حقوق ملے، اٹھارویں ترمیم کی صورت میں صوبوں کو ان کے حقوق دلوائے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوری طریقہ اپنایا، شہید بھٹو نے 1973 کا آئین دیا، شہید محترمہ نےآئین کی بحالی کیلئے 30 سال جدوجہد کی، اب میں نے آپ لوگوں کی آواز بن کر آگے بڑھنا ہے، شہید بھٹو نے عوام کوحقوق دیئے، شہید محترمہ نے مزدور، کسانوں کوان کا حق دلوایا، آصف زرداری بے نظیر کے مشن کو آگے لیکر چلے، اب اگلا دور بھی پیپلز پارٹی کا ہی ہو گا، ہمارے منشور میں جو کام رہتے ہیں وہ اگلے 15 سالوں میں مل کر مکمل کریں گے، جوسفرباقی ہے ہم نے مل کر طے کرنا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے پاکستان میں بہت تباہی ہوئی، سیلاب قیامت سے پہلے قیامت تھا، آسمان سے سیلاب گر رہا تھا، سیلاب سے ایک تہائی پاکستان کا حصہ پانی سے ڈوبا ہوا تھا، جب ہم نے اقتدار سنبھالا توعوام کا معاشی قتل ہو رہا تھا، روس جنگ کا بوجھ عوام نے مہنگائی کی صورت میں اٹھایا، سلیکٹڈ نے اپنی کرسی بچانے کیلئے آخری دنوں پاکستان کی معیشت پر خودکش حملے کیے، ایک ایسا بوجھ عوام نے اٹھایا جو نہیں اٹھانا چاہیے تھا، وزیراعظم شہباز شریف کی معاشی ٹیم نے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی اور ملک ہوتا تو جلسے، جلوسوں کے بجائے متاثرین کی مدد کر رہے ہوتے، ہم سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کر رہے ہیں، تماشا دیکھیں اور تخت لاہور کی لڑائی چلتی رہی، ملک کو 30 ارب ڈالر کا نقصان، 10 فیصد جی ڈی پی اڑ گیا اور لانگ مارچ کا تماشا چلتا رہا، سندھ، بلوچستان کی غربت دور کرنا ضروری ہے یا عمران کو دوبارہ وزیراعظم بنانا ضروری ہے، لانگ مارچ، ڈرامہ تماشوں سے ملک نہیں چلتے، ہم اپنے مخالف کو کہیں گے پہلے انسان پھر سیاست دان بنیں، پاکستان کی معیشت بچے گی تو پھر وزیر اعظم کی کرسی پر لڑ سکیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج دہشت گردی پھر سر اٹھا رہی ہے، کس نے دہشت گردوں کو اجازت دی، دہشت گردی کی پالیسی کو ریو کریں گے، عمران خان کی دہشت گردوں، انتہا پسندوں کی پالیسی کو چھوڑنا پڑے گا، ایک بار پھر ایک ہو کر دہشت گرد، انتہا پسندوں کا مقابلہ کرنا پڑے گا، ہم دہشت گردوں کو شکست دیں گے مگر حساب چاہیے یہ گناہ کیسے ہوا، خیبرپختونخوا، سندھ، پنجاب، بلوچستان، شہدا کے لواحقین کو جواب دینا ہوگا، ایک ہی جماعت مسائل حل کرسکتی ہے وہ پیپلز پارٹی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے بچوں نے بھی شہادت دے کر ان کا مقابلہ کیا، سوال پوچھتے ہیں کس نے اس کھلاڑی، سلیکٹڈ کو اجازت دی انتہا پسندوں کے سامنے گھٹنے ٹیک کر مذاکرات شروع کرے، دہشت گردی کے متاثرین سے پوچھے بغیر کس نے سلیکٹڈ کو دہشت گردوں کے پاؤں پکڑ کر مذاکرات کی اجازت دی، کس نے دہشت گردوں کو پاکستان کی جیل سے نکالا، کس نے اجازت دی جو افغانستان سے رہا ہوئے انہیں پاکستان میں اجازت دی، جو کام نیٹو افغانستان میں نہیں کر سکی وہ کام افواج نے کر کے دکھایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے آئین کے خلاف سازش کو ناکام بنایا، ہم نے معاشی انصاف کی تحریک شروع کی، یہ تو سلیکٹڈ، کٹھ پتلی تھا، اصل سازش آئین، صوبوں کی خود مختاری کے خلاف تھی، سازش یہ تھی پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کرنا تھا، ہم نے اس سازش کو ناکام کروایا، ان کے سلیکٹر کی ناکامی کی وجہ سے پاکستان دنیا میں تنہا ہوتا جا رہا تھا، پاکستان کو انتہا پسندی، دہشت گردی کے ساتھ جوڑا جا رہا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ لاڑکانہ، سکھر، حیدر آباد، کراچی میں دل کے مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے، سندھ بھر میں مفت علاج کی سہولیات دے رہے ہیں، گمبٹ خیرپور ہسپتال میں غریبوں کا مفت علاج ہوتا ہے، آصف زرداری نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی بنیاد رکھی، سندھ میں خواتین کو بلاسود قرض دے رہے ہیں، ہم نے تو ماضی میں بھی خدمت کی اور آج بھی کر رہے ہیں، پاکستان میں مہنگی ترین میٹرو بنانے کا فیشن بن گیا تھا، مہنگائی کا ہمیں احساس ہے، پٹرول کی قیمتیں آسمان سے چھو رہی ہیں، موقع ملا تو ماڈرن ٹرانسپورٹ کے سسٹم کو پورے ملک تک پھیلائیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ شہید محترمہ کے نظریئے کے مطابق چلیں گے، بے نظیر یکجہتی پریقین رکھتی تھیں، آمریت بندوق کے زور پر حقوق سلب کرتے ہیں، دہشت گرد خوف کا ماحول پیدا کرکے حق سلب کرتے ہیں، انتہا پسند مذہب کو استعمال کر کے حقوق سلب کرتے ہیں، نفرت کی سیاست نہیں امید کی سیاست پر یقین رکھتی تھیں، وہ جھوٹ نہیں سچ کی سیاست پر یقین رکھتی تھیں، شہید محترمہ جمہوریت اور انسانی حقوق کی علمبردارتھی، ان کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے ہیلری کلنٹن قطارمیں کھڑی ہوتی تھی، ایسی لیڈر کو شہید کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ چاروں صوبوں کی زنجیرتھی، کچھ سیاست دان ملک توڑنےکی سیاست کرتے ہیں، وہ سب کیلئے ایک ہی پاکستان چاہتی تھی، محترمہ معاشی انصاف چاہتی تھی، امت مسلمہ کیلئے فخرتھیں، شہید محترمہ غریب عوام کی آواز تھی، آمروں کیلئے خوف کی آوازتھی، محترمہ ایک محب وطن پاکستانی تھی، بی بی صرف پاکستان نہیں عالمی دنیا کی لیڈرتھی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم پوچھتے ہیں شہید محترمہ کا قصورکیا تھا، 15 سال بعد بھی عوام ان کو نہیں بھولے، ہم آج بھی بے نظیر کے سیاسی فلسفے پر چل رہے ہیں، ہمارا آج بھی ماننا ہے آج بھی بھٹو، بی بی زندہ ہے کل بھی زندہ ہے، جو سمجھ رہے تھے بے نظیر کو شہید کر کے سفر کو روک دیں گے آج وہ سوچ والے لوگ گڑھی خدا بخش آکر انسانوں کا سمندر دیکھ لیں، تمام جیالوں کو سلام پیش کرتا ہوں، شہید محترمہ کو جیالوں سے چھینا گیا، محترمہ شہید کو15سال گزر چکے ہیں۔