مراکش کے میڈیا نے رپورٹ کیا کہ 13 مراکشی باشندوں کی لاشیں اس وقت نکال لی گئی ہیں جب ان کی کشتی سپین کے کینری جزائر تک پہنچنے کی کوشش کے دوران ملک کے جنوبی ساحل سے ڈوب گئی۔
سپین تارکین وطن کے لیے یورپ پہنچنے کے لیے ایک اہم گیٹ ویز ہے۔ لیبیا سمیت دیگر شمالی افریقی ممالک کی ساحلی پٹی سے بھی ہر سال دسیوں ہزار لوگ کوشش کرتے ہیں جہاں ہفتے کے روز ساحلی محافظوں نے سینکڑوں تارکین وطن کو بچایا۔
رپورٹ کے مطابق، مراکش کی بدقسمت کشتی پر سوار 45 مسافر کینری جزائر کے مرکزی شہر لاس پالماس پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے کہ وہ جمعہ کو ایک چٹان سے ٹکرائی اور ڈوب گئی۔ ان میں سے تقریباً نصف، 24، کو پانی سے بچایا گیا ۔
رپورٹ کے مطابق جہاز کا کرایہ 20,000 سے 25,000 مراکش درہم ($1,900 سے $2,400) تک ہے۔افریقہ کے شمال مغربی سرے پر واقع، مراکش بہت سے تارکینِ وطن، خاص طور پر افریقیوں کے لیے ایک ٹرانزٹ ملک ہے۔ غربت اور تشدد سے بھاگ کر، وہ مراکش کے بحر اوقیانوس یا بحیرہ روم کے ساحلوں سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔دوسرے بحیرہ روم پر مزید مشرق میں مراکش کے پڑوسیوں سے کراسنگ کی کوشش کرتے ہیں۔