پاک بھارت معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے جوہری تنصیبات اور قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کر دیا گیا۔دفترخارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان اور بھارت نے اپنی اپنی سالانہ جوہری تنصیبات اور قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستانی جوہری تنصیبات کی فہرست بھارتی ہائی کمیشن کےحوالے کی گئی جب کہ بھارتی وزارت خارجہ نے نئی دلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کی فہرست حوالے کی۔
دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ جوہری تنصیبات پر حملوں کی ممانعت کے معاہدے 1988 کو دستخط کئے گئے جس کے مطابق دونوں ممالک ایک دوسرے کو جوہری تنصیبات سے آگاہ کریں گے۔معاہدے کے تحت ہرسال یکم جنوری کو فہرست کا تبادلہ ہوتا ہےاور یہ سلسلہ یکم جنوری 1992 سے جاری ہے۔
دوسری جانب پاک بھارت معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے قیدیوں کی فہرست کا بھی تبادلہ کیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق قیدیوں کی فہرستوں کا بیک وقت تبادلہ 2008 کے قونصلر رسائی کے معاہدے کے تحت ہوا، معاہدے کے تحت دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں، بھارتی ہائی کمیشن کو پاکستان میں زیر حراست 705 ہندوستانی قیدیوں کی فہرست حوالے کی گئی، بھارتی قیدیوں میں 51 شہری اور 654 ماہی گیر شامل ہیں۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان نے نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن کو ہندوستان میں 434 پاکستانی قیدیوں کی فہرست بھی حوالے کی، بھارت میں قید 339 پاکستانی شہری اور 95 ماہی گیر شامل ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بھارت کو اپنے 51 سویلین قیدیوں اور 94 ماہی گیروں کی جلد رہائی اور وطن واپسی کی درخواست کی ہے، بھارت میں بیشتر پاکستانی قیدی اپنی متعلقہ سزا مکمل کر چکے ہیں۔