وفاقی وزیر اطلاعات اور نشریات مریم اورنگزیب نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سے مطالبہ کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر پاکستانی اداکاراؤں کی ’کردار کشی‘ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اپنے ایک بیان میں مریم اورنگزیب نے پاکستانی اداکاراؤں کے خلاف جاری مہم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پورے معاشرے کو ایسے لوگوں کی مذمت کرنی چاہیے جو کردار کشی، بے عزتی اور بے حیائی پھیلانے کے لیے ایسی مذموم مہم کے کلچر کو فروغ دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ وزیر اطلاعات کا یہ بیان اداکارہ کبریٰ خان کی طرف سے یوٹیوبر عادل راجا کو ایک وڈیو پوسٹ کرنے کے خلاف ہتک عزت کا نوٹس جاری کرنے کی دھمکی دینے کے دو روز بعد سامنے آیا ہے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ اداکار نہ صرف ملک کا اثاثہ ہیں بلکہ اپنی محنت اور شہرت کے ذریعے سماج میں حاصل ہونے والے مقام کی وجہ سے عالمی سطح پر بھی پاکستان کی پہچان ہیں۔
وفاقی وزیر نے صحافت، سیاست، فن یا کسی بھی شعبے میں مقام حاصل کرنے والی خواتین کے خلاف ’کردار کشی‘ کی مہم چلانے پر اظہار افسوس کیا۔انہوں نے ایسے لوگوں پر ملامت کی جو صرف اور صرف اپنی ماؤں اور بہنوں کی عزت کا خیال کرتے ہیں مگر دیگر خواتین کا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح سے بعض افراد اختلاف رائے کی بنا پر دوسروں کو گالی دیتے ہیں، خواتین پر غلیظ حملے کرتے ہیں اور دوسروں کی ماؤں بہنوں کے خلاف غلط زبان استعمال کرتے ہوئے انہیں ہراساں کرتے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی پرورش کیسے ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ 2 دسمبر کو فلم ’لندن نہیں جاؤں گا‘ کی اداکارہ کبریٰ خان نے یوٹیوبر عادل راجا کو ایک وڈیو پوسٹ کرنے پر ہتک عزت کا نوٹس جاری کرنے کی دھمکی تھی کیونکہ اس وڈیو میں عادل راجا نے پاکستانی شوبز انڈسٹری کی مقبول اور بڑی اداکاراؤں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا اعلیٰ سابق فوجی جرنیلوں کے ساتھ ناجائز تعلق تھا۔کبریٰ خان نے ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر لکھا تھا کہ ’ابتدائی طور پر میں خاموش رہی کیونکہ ظاہر ہے کوئی جھوٹی وڈیو میری شخصیت پر حاوی نہیں ہو سکتی مگر اب بہت ہوا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کیا آپ کو لگتا ہے کہ حادثاتی لوگ مجھ پر انگلیاں اٹھائیں اور میں خاموش بیٹھ کر قبول کرلوں گی۔‘اداکارہ نے یوٹیوبر عادل راجا سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’عادل راجا، اس سے پہلے کہ آپ لوگوں پر الزامات لگاتے جائیں، پہلے کچھ ثبوت ضرور پیش کریں اور ثبوت لانے کے لیے آپ کے پاس صرف تین دن ہیں جن کے لیے آپ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ’حق اور سچ ہے۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ اگر ثبوت پیش نہیں کرنے تو پھر اپنا بیان واپس لیں اور عوامی طور پر معافی مانگیں یا میں آپ پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کروں گی۔کبریٰ خان نے کہا تھا کہ ’گھبرائیں مت، آپ کی خوش قسمتی ہے کہ میں صرف یہاں سے نہیں ہوں، میرا تعلق برطانیہ سے بھی ہے اور اگر مجھے وہاں آنا پڑا تو بھی آؤں گی کیونکہ سچ اور حقائق میرے ساتھ ہیں اور کسی بھی شخص یا کسی کے باپ سے بھی نہیں ڈرتی۔‘
واضح رہے کہ ٹوئٹر پر خود کو جیو پولیٹیکل تجزیہ کار اور انسانی حقوق کا کارکن کہلانے والے عادل راجا نامی شخص نے 31 دسمبر کو ایک وڈیو جاری کی تھی جس میں انہوں نے فوج کی سابق اعلیٰ قیادت کے خلاف کئی بیانات دیے جن میں سے ایک الزام یہ بھی تھا کہ چار ٹاپ ماڈلز اور اداکاراؤں کے سابق فوجی جرنیلوں اور سیاست دانوں کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں۔تاہم وہ اپنے دعوؤں کے ثبوت لانے سے قاصر ہیں اور اس کے برعکس انہوں نے کہا تھا کہ یہ بات انہیں اپنے ’ذرائع‘ سے معلوم ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ چار ٹاپ ماڈلز و اداکاراؤں میں سے ایک ایم کے (MK)، دوسری کے کے (KK)، تیسری ایم ایچ (MH) اور چوتھی ایس اے (SA) ہیں۔تاہم ابتدائی ناموں میں الجھن اس وقت بڑھ گئی جب انہوں نے کبریٰ خان کے ٹوئٹ کے بعد ’اے کے‘ کا نام لینے کا دعویٰ کیا تھا۔سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر قیاس آرائیاں تھیں کہ انہوں نے جن اداکاراؤں کا تذکرہ کیا ہے وہ کون ہو سکتی ہیں، لہٰذا ابتدائی طور پر مہوش حیات اور سجل علی نے بھی بے بنیاد الزامات اور کردار کشی کرنے پر تنقیدی جواب دیا۔انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے تعلق رکھنی والی کئی شخصیات نے بھی یوٹیوبر عادل راجا کو وڈیو پوسٹ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور خواتین اداکاراؤں کی حمایت میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔