سینئر وکیل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر لطیف آفریدی کو گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ کے بار روم میں فائرنگ کرکے قتل کرنے والے ملزم کو دو رزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔گزشتہ روز 80 سالہ لطیف آفریدی کو ملزم کی جانب سے اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ پشاور ہائی کورٹ کے بار روم میں دیگر وکلا کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، انہیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے لیڈی ریڈنگ ہسپتال لے جایا گیا تھا لیکن وہ جانبر نہیں ہوسکے تھے۔
سینئر قانون دان کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم عدنان سمیع آفریدی کو آج پشاور کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں جوڈیشل مجسٹریٹ بدر منیر نے ملزم کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
دوسری جانب، مقتول لطیف آفریدی ایڈوکیٹ کی نماز جنازہ باغ ناران حیات آباد میں ادا کردی گئی، معرورف قانون دان کی نماز جنازہ میں سیاسی، سماجی شخصیات اور علاقہ عمائدین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے سابق صدر کی نماز جنازہ میں وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس قیصر رشید، مئیر پشاور زبیر علی، قومی وطن پارٹی کے سربراہ سمیت دیگر اہم شخصیات اور عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
لطیف آفریدی کی نماز جنازہ کے موقع پر سیکورٹی کے فل پروف انتظامات کیے گئے تھے جب کہ سی سی پی او اعجاز احمد نے سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔