وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈرن نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ ماہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی۔انہوں نے اپنی جماعت ’لیبر پارٹی‘ کے اراکین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ 7 فروری بطور وزیراعظم ان کا آخری روز ہو گا۔
جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ ’میں ایک انسان ہوں، ہم اپنی صلاحیت کے مطابق ہرممکن حد تک اپنے فرائض ادا کرنے کوشش کرتے ہیں اور پھر ایک وقت آتا ہے جب آپ کو اس سب سے الگ ہونا پڑتا ہے اور میرے لیے اب وہ وقت آ گیا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ اب وہ وقت آگیا ہے کہ میں وزیراعظم کا منصب چھوڑ دوں، اب ایک اور مدت تک فرائض سرانجام دینے کے لیے مجھ میں وہ توانائی نہیں ہے‘۔
جیسنڈا آرڈرن 2017 میں مخلوط حکومت میں وزیر اعظم بنی تھیں اور پھر 3 برس بعد ہونے والے انتخابات میں انہوں نے اپنی بائیں بازو کی مرکزی جماعت ’لیبر پارٹی‘ کی قیادت کی۔
وزارت عظمیٰ کے دوران انہوں نے مسلمانوں کی 2 مساجد پر دہشت گرد حملے پر اپنے ردعمل اور کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے موثر حکمت عملی اپنانے کی وجہ سے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی اور دوران اقتدار بچے کو جنم دینے والی دنیا کی دوسری عالمی رہنما بھی بن گئیں۔
لیکن مہنگائی اور جرائم کی بڑھتی شرح کے سبب حالیہ انتخابات میں ان کی پارٹی اور ان کی ذاتی مقبولیت میں بھی کمی آگئی۔
جیسنڈا آرڈرن نے یہ اعلان بھی کیا کہ نیوزی لینڈ کے آئندہ عام انتخابات 14 اکتوبر کو ہوں گے اور اس وقت تک وہ بطور قانون ساز فرائض سرانجام دیتی رہیں گی۔
اگرچہ حالیہ انتخابات سے یہ اشارہ ملا ہے کہ سینٹر رائٹ کی نیشنل اور ایکٹ پارٹیوں کا اتحاد الیکشن جیتے گا، تاہم جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ ان کے مستعفیٰ ہونے کی وجہ یہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں اس لیے استفعیٰ نہیں دے رہی کہ مجھے یقین ہے کہ ہم اگلا الیکشن نہیں جیت سکتے بلکہ یہ فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ مجھے یقین ہے کہ ہم (میرے بغیر بھی) الیکشن جیت سکتے ہیں اور ضرور جیتیں گے‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں اس لیے جا رہی ہوں کیونکہ اس طرح کے مراعات یافتہ ملازمت کے ساتھ ایک بڑی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے، یہ جاننے کی ذمہ داری کہ آپ قیادت کے لیے کب صحیح شخص ہیں اور کب آپ اس کے لیے موزوں نہیں ہیں‘۔