صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھےگا۔ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت کی جانب سے آزاد کشمیر کی سینئر قیادت کو ظہرانہ پر مدعو کیا گیا جس میں آزاد کشمیر کے قائم مقام صدر چودھری انوار الحق، وزیراعظم سردار تنویر الیاس، سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان اور قانون ساز اسمبلی کے اراکین اور سینئر سیاسی قیادت نے شرکت کی۔
اس موقع پر آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اراکین اور سینئر سیاسی قیادت نے متفقہ طور پر پانچ نکاتی قرارداد منظور کی ہے جس میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 5 اگست 2019 کے اپنے غیر آئینی ، غیر قانونی اور غیر منصفانہ اقدامات واپس لے۔
قرارداد میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ 42 لاکھ سے زائد غیر کشمیریوں کو غیر قانونی طور پر ڈومیسائل جاری کر کے اور انہیں کشمیری زمین خریدنے اور کاروبار کرنے کا اختیار دے کر بھارتی زیر قبضہ مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کے اپنے غیر قانونی اقدام کو واپس لے۔
10 لاکھ سے زائد بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں بے گناہ کشمیریوں پر مسلسل ڈھائے جانے والے مظالم، دھمکیاں، ایذا رسانی اور تذلیل بند کی جائے، عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا گیا کہ وہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور اقوام متحدہ کی سرپرستی میں غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے انعقاد کیلئے بامعنی اور فیصلہ کن اقدامات کریں۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ حکومت پاکستان اور پوری پاکستانی قیادت سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر کشمیر کاز کیلئے پوری طرح پرعزم ہے، آزادی پسندوں اور دہشت گردوں کے درمیان واضح فرق ہے اور کشمیری بہن بھائی ہر طرح سے آزادی کی منصفانہ جدوجہد کر رہے ہیں اور اپنے حق خودارادیت کے حصول کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہمارے کشمیری بھائیوں نے لاتعداد قربانیاں دی ہیں اور ایک اندازے کے مطابق 500,000 سے زیادہ کشمیریوں نے شہادتیں قبول کیں، 30,000 خواتین کو بیوہ کیا، 10,000 کی عصمت دری کی گئی، منصفانہ مقصد کیلئے ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور انشاء اللہ وہ مستقبل قریب میں اپنا حق خودارادیت حاصل کر لیں گے۔