لاہور سیشن عدالت نے نجی اسکول میں طالبات کی جانب سے مبینہ طور پر ساتھی طالبہ کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں مقدمے میں نامزد 3 طالبات کی عبوری ضمانتیں منظور کرلیں۔خیال رہے کہ گزشتہ روز متاثرہ لڑکی کے والد نے 4 لڑکیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
پولیس کی جانب سے مقدمہ اس وقت درج کیا گیا تھا جب متاثرہ لڑکی کو ساتھی طالبات کی جانب سے مبینہ طور پر تشدد کرنے کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وائرل ہوئی تھی۔ایف آئی آر کے مطابق والد کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں بی بی بلاک میں قائم امریکن انٹرنیشنل اسکول میں زیر تعلیم ہے، والد نے الزام لگایا کہ حملہ آور ہونے والی لڑکیوں میں سے ایک لڑکی کے ہاتھ میں خنجر بھی تھا۔
شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں دعویٰ کیا تھا کہ حملے میں ملوث مرکزی مشتبہ ملزمہ منشیات کی عادی تھی اور میری بیٹی کو بھی منشیات دینا چاہتی تھی تاہم بیٹی نے منشیات لینے سے انکار کردیا۔کیس کی حالیہ پیش رفت میں ایڈیشنل سیشن جج چوہدری ظفر اقبال نے 3 ملزماؤں کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی۔
مقدمہ میں نامزد تین لڑکیوں کی جانب سے وکیل میاں رب نواز عدالت میں پیش ہوئے، وکیل نے دعویٰ کیا کہ متاثرہ لڑکی خود نشے کی عادی تھی اور درخواست گزاروں کو بھی نشے کا عادی بنانا چاہتی تھیوکیل کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکلین کو جھوٹے مقدمے میں ملوث کیا گیا۔وکیل میاں رب نواز کا کہنا تھا کہ تینوں درخواست گزار مقدمے میں شامل تفتیش ہونے اور مکمل تعاون کرنے کو تیار ہیں۔
وکیل کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے تینوں لڑکیوں کو 50، 50 ہزار کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا او پولیس کو طالبات کو 30 جنوری تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔