ملک میں ہوش رہا مہنگائی برقرار ہے جہاں ہفتہ وار مہنگائی ایک سال قبل کے مقابلے میں بلند رہی جب کہ اضافے کی وجہ پیاز، چکن، انڈے، ڈیزل اور پیٹرول کی بڑھتی قیمتیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس نے کہا کہ سینسیٹو پرائس انڈیکس (ایس پی آئی) کے ذریعے پیمائش کی گئی قلیل مدتی مہنگائی 9 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ34.83 فیصد تھی۔
ضروری اشیاء کی قیمتوں میں چھوٹے وقفوں سے ہونے والی تبدیلی کا اندازہ لگانے کے لیے ہر ہفتے ایس پی آئی کا جائزہ لیا جاتا ہے، انڈیکس 17 شہروں میں 50 مارکیٹوں کے سروے کی بنیاد پر 51 اشیا کی قیمتوں پر نظر رکھتا ہے۔
مہنگائی کی پیمائش کے حساس قیمت انڈیکس کے مطابق جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ان میں پیاز (508 فیصد)، چکن (93.2 فیصد)، ڈیزل (81.4 فیصد)، انڈے (79.2 فیصد)، کنکی باسمتی چاول (68.9 فیصد)، پیٹرول (68.8 فیصد)، ایری 6/ 9 چاول (68.3فیصد)، مونگ کی دال (66.3فیصد) ، چائے (63.9فیصد)، کیلے (61.9فیصد)، چنے کی دال (56.8فیصد)، روٹی (50.7pc)، (50.4فیصد)، ماش کی دال (50.3فیصد) ) اور نمک (46.5فیصد) شامل تھیں۔
جن اشیا کی قیمتوں میں ہفتے کے دوران سب سے زیادہ کمی ہوئی ان میں ٹماٹر (-57.8فیصد)، پاؤڈر مرچ (-12.4فیصد) اور پہلے سلیب کے صارفین کے لیے بجلی کے چارجز 12.3فیصد شامل ہیں۔
قیمتوں میں مجموعی طور پر 34.83 فیصد اضافہ 15 ستمبر 2022 کو ختم ہونے والے ہفتے کے بعد سے سب سے زیادہ سالانہ اضافہ ہے جب کہ ستمبر کے ہفتے میں ایس پی آئی مہنگائی کی شرح 40.6 فیصد تھی۔
گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 29 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 5 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 17 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ تبدیلی آلو (7.2 فیصد)، چکن (6.9 فیصد)، کیلے (6.5 فیصد)، سبزی گھی (5.7 فیصد) فی کلو پیکٹ، ٹوٹا باسمتی چاول (3.8 فیصد)، ایری-6/9 چاول کی قیمتوں (3.64فیصد) اضافہ نوٹ کیا گیا۔
جن پانچ اشیا کی قیمتیں گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں کم ہوئیں ان میں پیاز (-9.8فیصد)، ٹماٹر (-5.4فیصد)، انڈے (-3.4فیصد)، گندم کا آٹا (2.7فیصد) اور چینی (0.31فیصد) شامل ہیں۔