پاکستان اور امریکا کے درمیان واشنگٹن میں دفاعی مذاکرات کا آغاز ہو گیا جہاں اسٹریٹیجک معاملات پر ہم آہنگی پیدا کرنے اور دوطرفہ فوجی اور سیکیورٹی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ مذاکرات 4 روز تک جاری رہنے کے بعد 16 فروری کو ختم ہوں گے، یہ پاکستان امریکا مڈ لیول ڈیفینس ڈائیلاگ کا دوسرا دور ہے، ان مذاکرات کا پہلا دور جنوری 2021 میں پاکستان میں منعقد ہوا تھا۔
چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل محمد سعید اتوار کے روز واشنگٹن پہنچنے والے انٹر ایجنسی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔امریکا کا دورہ کرنے والے وفد میں وزارت خارجہ، جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹرز اور تینوں سروسز ہیڈ کوارٹرز کے سینئر حکام شامل ہیں، امریکی ملٹی ایجنسی ٹیم کی قیادت انڈر سیکریٹری دفاع کا دفتر کرتا ہے۔
اتوار کے روز جاری کردہ ایک مختصر بیان میں پاکستان نے کہا تھا دفاعی بات چیت کے دوران دو طرفہ دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔یہ بات چیت ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب کہ افغانستان سے آنے والےعسکریت پسندوں کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
واشنگٹن نے ان بڑھتی دہشت گردانہ سرگرمیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد کو یقین دہانی کرائی کہ وہ کالعدم ٹی ٹی پی جیسے گروپوں کو پاکستان کے لیے خطرہ بننے کی اجازت نہیں دے گا۔
گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں ڈان کو دیے گئے ایک ایک انٹرویو میں محکمہ خارجہ کے کونسلر ڈیرک شولیٹ نے کہا تھا کہ امریکا تحریک طالبان پاکتان کو اپنے مفادات کے لیے بھی خطرہ سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم کسی بھی گروہ کی جانب سے کسی بھی قسم کی دہشت گردانہ کارروائی کو مسترد کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں امریکا اور پاکستان کا مشترکہ مفاد ہے۔
ڈریک شولیٹ نے کہا تھا کہ امریکا موجودہ معاشی صورتحال سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد بھی کرے گا۔انہوں نے کہا تھا کہ امریکا نے دیکھنا ہے کہ ہم کس طرح شراکت داری کو مزید مضبوط کر سکتے ہیں اور پاکستان کی مدد کر سکتے ہیں جب کہ پاکستان بلاشبہ چیلنجنگ معاشی صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پاکستان اور امریکا کے درمیان فروری کے آخری ہفتے میں واشنگٹن میں تجارتی اور سرمایہ کاری فریم ورک معاہدے پر مذاکرات ہوں گے جب کہ دونوں ممالک کے درمیان آئندہ ماہ انسداد دہشت گردی مذاکرات بھی ہونے جا رہے ہیں۔