خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما علی وزیر کو 2 سال سے زائد عرصے بعد کراچی کے سینٹرل جیل سے رہا کردیا گیا۔علی وزیر کے وکیل قادر خان نے ڈان ڈاٹ کام کو اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکل کو آخری مقدمے میں عدالت کی جانب سے ضمانت ملنے کے بعد رہا کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی وزیر اس وقت سہراب گوٹھ جا رہے ہیں جہاں پی ٹی ایم نے ان کے اعزاز میں استقبالیے کا انتظام کیا ہے۔وکیل نے بتایا کہ علی وزیر کو 26 ماہ قبل گرفتار کیا گیا تھا اور اس وقت سے قید کاٹ رہے تھے۔خیال رہے کہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو 31 دسمبر 2020 کو بغاوت کے مقدمے میں گرفتار کرنے کے بعد کراچی جیل منتقل کردیا گیا تھا۔
وکیل قادر خان نے بتایا کہ ان کے مؤکل کو جب بھی کسی مقدمے میں بری کیا جاتا تھا یا ضمانت ملتی تو اسی دوران دوسرے مقدمے میں سندھ یا خیبرپختونخوا میں دوسرے مقدمے میں نامزد کردیا جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ علی وزیر ایک مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی عدالت سے بری ہوئے اور کراچی میں میں ان کے خلاف قائم دیگر 3 مقدمات میں ضمانت دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رکن اسمبلی کے خلاف 3 مقدمات خیبرپختونخوا میں دائر کیے گئے ہیں، انہیں دو مقدمات میں پہلے ہی ضمانت مل چکی تھی اور تیسرے مقدمے میں آج ضمانت مل گئی ہے۔رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کراچی سینٹرل جیل سے علی وزیر کی رہائی کی تصویر ٹوئٹر پر جاری کی اور خوشی کا اظہار کیا۔
اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ بڑی خوشی ہے کہ طویل عرصے سے زیرحراست رکن قومی اسمبلی کو بالآخر رہا کیا جا رہا ہے۔محسن داوڈ نے کہا تھا کہ علی وزیر کے حوصلے کو توڑنے اور انہیں جیل میں رکھنے کے لیے تمام کوششیں کی گئیں لیکن وہ ڈٹے رہے، انصاف سے انکار ممکن نہیں ہے۔
نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس نے بیان میں کہا کہ علی وزیر کی رہائی کی خبر سن کر دلی سکون ملا ہے اور رکن اسمبلی کے ساتھ ہونے والے سلوک پر جون 2022 میں ظاہر کیے خدشات پر مبنی کمیشن کے بیان کا عکس بھی جاری کیاپی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتین نے بھی اس خبر کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ’ 26 مہینے استعماری جیل گزارنے کے بعد علی وزیر رہا، ریاستی جبر کے حوالے سے انصاف مانگنے کے سنگین جرم کے ارتکاب میں جنرلی انا کے بنیاد پر قید کاٹی’۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ یہ ایک مثبت پیش رفت انہوں نے کہا کہ ’علی وزیر کا بالآخر ڈھائی سال بعد رہا ہونا خوش آئند ہے، حراست اور صعوبتیں بھی ان کا عزم نہیں توڑ سکیں، جہاں اُن کی حراست نے اِس نظام کی مجبوریوں کو بے نقاب کیا وہاں کیا ہم یہ تصور کر سکتے ہیں کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ بھی اَب ماضی کی غلطیوں کا بوجھ نہیں اُٹھانا چاہتی، کاش کہ ایسا ہو‘۔عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما ایمل ولی خان نے ردعمل میں کہا کہ ’علی وزیر میں آپ کے لیے بہت خوش ہوں‘۔