اسلام آباد کے تھانہ سنگجانی میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست خارج ہو گئی۔عمران خان نے تھانہ سنگجانی میں انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں کیس کی سماعت کی۔
عمران خان کی جانب سے دائر حفاظتی ضمانت کی درخواست میں کہا گیا کہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، اسلام آباد کی عدالتوں سے رجوع کرنا چاہتا ہوں لیکن گرفتاری کا خدشہ ہے، قاتلانہ حملے کے بعد ڈاکٹرز نے مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے، مکمل بیڈ ریسٹ کی وجہ سے متعلقہ عدالت سے بھی رجوع نہیں کر سکتا، متعلقہ فورم سے رجوع کے لیے عدالت 15 روزہ حفاظتی ضمانت دے۔
عمران خان کے وکیل اظہر صدیق کا کہنا تھا مثالیں موجود ہیں کہ ملزم کی پیشی کے بغیر حفاظتی ضمانت دی گئی، جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے آپ نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے ضمانت کی درخواست کی ہے، ہمیں تو یہ اصول معلوم ہےکہ ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے پیشی لازمی ہے۔
وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ عمران خان نارمل آدمی نہیں وہ ایک مقبول بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں، جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ہمارا انحصار قانون کے دائرے پر ہے، قانون کہتا ہے حفاظتی ضمانت میں ملزم کی پیشی ضروری ہے، ہم نے میڈیکل رپورٹ دیکھی ہے، کہیں نہیں لکھا وہ ویل چیئر پر نہیں آ سکتے۔
لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے عمران خان کو حفاظتی ضمانت کے لیے ساڑھے 6 بجے تک پیش ہونے کی مہلت دی تاہم عمران خان پیش نہ ہوئے تو عدالت نے ان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست خارج کر دی۔
یاد رہے کہ عمران خان کے خلاف 21 اکتوبر 2022 کو انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت اسلام آباد کے علاقے سنگجانی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، سنگجانی تھانے میں درج مقدمے میں عمران خان، اسد عمر اور علی نواز بھی نامزد ہیں۔