صوبہ سندھ کے دارالحکومت میں کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے کے بعد عمارت کو دہشت گردوں سے کلیئر کرا لیا گیا ہے جہاں اس حملے میں تین دہشت گرد مارے گئے۔
ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے اور عمارت پر حملہ کرنے والے تینوں دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہراہ فیصل کو سیکیورٹی کی وجہ سے بند کیا تھا تاکہ آپریشن کو بلا کسی تعطل جاری رکھا جا سکے اور لوگوں کو بھی تکلیف نہ ہو۔
دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی سربراہی کرنے والے پولیس افسران میں شامل ڈی آئی جی ایسٹ زون مقدس حیدر نے بتایا کہ مجموعی طور پر 3 حملہ آور تھے، جو انڈس کرولا کار میں تین بیگز میں کھانے پینے کی چیزوں کے ساتھ آئے تھے۔
ڈی آئی جی مقدس حیدر نے کہا کہ ایک حملہ آور نے کراچی پولیس کی عمارت کے چوتھے فلور پر خود کو اڑا دیا جبکہ دیگر دو کو عمارت کی چھت پر مار دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلح افراد شلوار قمیض میں ملبوس تھے۔
ترجمان سندھ رینجرز نے کہا کہ آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے اور عمارت کی کلیئرنس کا عمل جاری ہے۔
گورنر سندھ کرام ٹیسوری نے بھی آپریشن کامیابی سے مکمل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ آپریشن منٹوں میں بھی ختم کرسکتے تھے لیکن ہماری حکمت عملی یہی تھی کہ چونکہ ملک میں پاکستان سپر لیگ ہو رہی ہے تو اگر ہم ان دہشت گردوں کو زندہ گرفتار کر لیتے تو ان کو میڈیا کے سامنے پیش کر دیتے اور ان کے اسپانسرز اور سہولت کاروں کو عیاں کرتے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو کراچی کے اندر اور پاکستان کے اندر بدامنی پھیلا کر دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے کہ جیسے پاکستان میں بہت زیادہ دہشت گردی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری فورسز نے دہشت گردوں کو ناکام کردیا ہے اور ہماری رینجرز اور پولیس نے انہیں ناکام بنا دیا ہے، انہوں نے بہت اہم کردار ادا کیا لیکن مجھے افسوس ہے کہ ہمارے پولیس کے دو جوان شہید ہو گئے اور رینجرز کے کرنل سمیت چھ جوان زخمی ہیں۔
اس سے قبل کراچی پولیس چیف ایڈیشنل آئی جی سندھ جاویدعالم اوڈھو نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے حملے کی تصدیق کی تھی اور بتایا کہ میرے دفتر پر حملہ ہوا ہے اور فائرنگ ابھی جاری ہے۔
وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پانچ منزلہ عمارت کی تین منزلیں کلیئر کرا لی گئی ہیں البتہ حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔