قومی اسمبلی نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی شرط پر پیش کیا گیا ضمنی مالیاتی بل منظور کرلیا جہاں وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم حکومتی اخراجات میں واضح کمی کرنے کا جامع پروگرام ایوان میں پیش کریں گے۔
قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزا نہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ ضمنی مالیاتی بل کا قدم مجبوراً اٹھایا ہے، اس حوالے سے اراکین کی تجاویز اور خیالات سنے ہیں تمام تجاویز میرے ذہن میں ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ میں ایوان کو یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ اگلے چند ایام میں وزیراعظم شہباز شریف حکومتی اخراجات میں واضح کمی کرنے کا اپنا جامع پروگرام ایوان میں پیش کریں گے۔
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ کفایت شعاری اور سادگی کو اپنانے کے لیے حکومت مؤثر اقدامات اٹھائے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ میں دونوں ایوانوں (سینیٹ، قومی اسمبلی) کا مشکور ہوں جنہوں نے فنانس بل پر جواب دیا ہے جس میں بہت عمدہ تجاویز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگلے فنانس بل کے لیے کام شروع ہوچکا ہے ، وہ طویل مدتی ایکسرسائز نہیں بلکہ درمیانی ہے اور مئی یا جون 2023 میں بل ایوان میں پیش ہوگا اس میں ہم اراکین کی دی گئی تجاویز کو مد نظر رکھیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ دونوں ایوانوں کی کاوشوں سے ہم ملک کو درپیش مالی بحران سے نکالنے کے صحی قدم کی طرف کامیاب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ فنانس بل کے پاس ہونے سے حکومت کے دیگر معاشی اقدامات کے نتیجے میں ہم ملکر موجودہ معاشی مشکلات سے ملک کو نکالیں گے اور پاکستان جلد ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب کو خود کا محاسرا کرنا چاہیے، وہ ملک جس کے تمام شعبے مثبت تھے اور ترقی کی راہ پر تھا آج وہ تھوڑی تھوڑی امداد کے لیے کیوں پریشان ہے،مزید کہا کہ خراب حکمرانی اور نااہلی کی وجہ سے دنیا کی 24ویں معیشت 47 ویں نمبر پر آگئی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم سب کو دیکھنا چاہیے کہ ہم نے کیا غلطیاں کی ہیں، ان سب کو ٹھیک کریں اور پاکستان کو دوبارہ اس ڈگر پر لے جائیں کیونکہ ہم نے تو پیشن گوئی کی تھی کہ ہم دنیا کی جی20 میں شامل ہونے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایٹمی، میزائلی قوت ہیں اور کتنا اچھا ہوتا کہ اگر ہم معاشی قوت بن کر جی 20 میں بیٹھے ہوتے تو آج ہماری ڈیلنگ کچھ مختلف ہوتی، بہرحال وقت نہیں گیا، ہم دوبارہ ملکر محنت کریں گے اور ملک کو ترقی کی راہ پر لے جائیں گے۔
خیال رہے کہ 15 فروری کو وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر منی بجٹ پیش کیا تھا، جس میں جنرل سیلز ٹیکس 18 فیصد اور لگژری آئٹمز پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی تھی تاہم بنیادی اشیائے ضروریہ پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں ایوانون میں منی بجٹ پیش کیا اور قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ فنانس سپلیمنٹری بل 2023 کو متعارف کرا رہا ہوں جس میں مزید ٹیکسز عائد کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس سے قبل کہ میں فنانس سپلیمنٹری بل پر اس ایوان کو اعتماد میں لوں، میں آپ کی اجازت سے ماضی قریب کی معاشی تاریخ کا ایک مختصر جائزہ پیش کرنا چاہتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے پانچ سالہ دور میں مجموعی قومی پیداوار کے حجم میں 112 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جبکہ پی ٹی آئی کے چار سالہ دور حکومت میں ناقص معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں جی ڈی پی میں صرف 26 ارب ڈالر کا اضافہ ہو سکا۔