سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے نان بنکنگ فنانشیل سیکٹر میں اسلامک فنانس سیکٹر کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے ڈائیگناسٹک رپورٹ جاری کی ہے ۔ رپورٹ میں اسلامک فنانس کے شعبے کی موجودہ صورتحال، درپیش چیلنجز اور پاکستان میں اسلامی مالیات کے فروغ کے لیے تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
آئی بی اے-سینٹر فار ایکسیلنس ان اسلامک فنانس میں منعقدہ تقریب میں جاری کی گئی ڈائیگناسٹک رپورٹ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایس ای سی پی عاکف سعید نے کہا کہ اس رپورٹ کا مقصد اسلامی مصنوعات اور خدمات کے بہتر معیار کو حاصل اس شعبے کے حقیقی مسائل کی تشخیض کر کے ریگولیٹڈ سیکٹرز میں اسلامک فنانس کی کو فروغ دینے کے لئے اقدامات کرنا ہے۔ جبکہ یہ رپورٹ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کی تعمیل کی جانب بھی اہم قدم ہے۔ ایس ای سی پی کے اسلامک فنانس ڈپارٹمنٹ کے کمشنر عبدالرحمن وڑائچ نے شریعہ اسکالرز اور صنعت سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد کا ان کی شراکت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان میں اسلامی مالیات کی ترقی کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تعاون کو بھی سراہا۔
اس موقع پر اسلامک فنانس ایڈوائزری اینڈ ایشورنس سروسز کی طرف سے تیار کی گئی ایک اور تشخیصی رپورٹ بھی جاری کی گئی جو نان بینکنگ اسلامی مالیاتی اداروں کی جانب سے پیش کی جانے والی مصنوعات اور ان سے متعلق درپیش مسائل کا احاطہ کرتی ہے۔
سینٹر فار ایکسیلنس ان اسلامک فنانس کے ڈائریکٹر جناب احمد علی صدیقی اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ارم صبا نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ گول میز کانفرنس کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایک اسلامی فنانس مشترکہ خوشحالی کے لیے ایک محرک کے طور پر کام کرتا ہے ۔ ایس ای سی پی کے اسلامک فنانس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ جناب طارق نسیم اور اسلامک فنانس ایڈوائزری اینڈ ایشورنس سروسز کے سی ای اوجناب فرخ رضانے تشخیصی رپورٹس کے کلیدی نتائج پیش کیے ۔ اس تقریب میں صنعت کے ماہرین اور شریعہ اسکالرز نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
ایس ای سی پی اور سٹیٹ بنک آف پاکستان کی شریعہ ایڈوائزری کمیٹی کے چیئرمین مفتی ڈاکٹر ارشاد احمد اعجاز نے وفاقی شرعی عدالت کا فیصلے کی روشنی میں، شرعی اصولوں اور آئینی تقاضوں کے مطابق مالیاتی نظام کی تبدیلی کی راہ ہموار کرنے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی کوششوں کو سراہا۔
نان بینکنگ فنانشل سیکٹر میں اسلامی مالیاتی ترقی کے کلیدی پہلوؤں کا احاطہ کرنے والی تشخیصی رپوٹوں کے جاری ہونے سے اسلامی کیپٹل مارکیٹس، تکافل انڈسٹری اور اسلامی مالیاتی اداروں کی ترقی کے لیے کوششوں میں تیزی اور بہتری متوقع ہے۔ ان سےسٹریٹجک ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے سازگار ماحول پیدا ہو گا اور مزید تحقیق کی راہ بھی ہموار ہو گی ۔