پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جیل بھرو تحریک کے آغاز پر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور جنرل سیکرٹری اسد عمر سمیت کئی رہنماؤں نے گرفتاری دے دی۔
لاہور میں کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) آفس پر پی ٹی آئی کےکئی رہنما اور کارکن قیدیوں کی گاڑی میں سوار ہوگئے اور قیدیوں کی وین کی چھت پرچڑھ گئے۔
گرفتاری دینے والوں میں عمر سرفراز چیمہ، اعظم سواتی اور دیگر شامل ہیں۔
کارکن وین میں چڑھ کر سیلفیاں بناتے رہے، پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے بھی گرفتاری دینے والے رہنماؤں کی سیلفی جاری کی گئی۔
بعد ازاں تحریک انصاف کے متعدد کارکن پولیس وین سے اتر گئے اور سی سی پی او آفس سے واپس چیئرنگ کراس کی طرف روانہ ہوگئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں سمیت 80 کے قریب افراد نے گرفتاری دی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ گرفتار افراد کی حتمی تعداد کا تعین بعد میں کیا جائےگا، تمام افراد کو 3 ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا ہے اور گرفتاری دینے والے تمام پی ٹی آئی رہنما اور ورکرز کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ سول لائنز پولیس کی گاڑی پر حملہ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جارہا ہے، مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل ہوں گی۔
پی ٹی آئی کے رہنما میاں عابد احتجاج کے دورن پولیس وین پر چڑھ گئے اور موبائل پر لاتیں ماریں جس سے موبائل کا شیشہ ٹوٹ گیا۔
واقعے کے بعد رہنما میاں عابد نے فرارکی کوشش کی لیکن پولیس نے پیچھا کرکے حراست میں لے لیا۔
خیال رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے بدھ 22 فروری سے جیل بھرو تحریک لاہور سے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اپنے ویڈیو بیان میں عمران خان کا کہنا تھا آئین واضح طریقے سے کہتا ہے کہ الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں، 91 ویں دن کا مطلب یہ ہوگا کہ جو بھی نگراں حکومتی ہوگی وہ غیرآئینی ہوگی۔
عمران خان کا کہنا تھا چیف الیکشن کمشنر کو معلوم ہے کہ اسمبلی ختم ہونے کے بعد 90 دن میں الیکشن کرانے ہیں، کہا جاتا ہے کہ پولیس نہیں ہوگی فوج نہیں ہوگی، خطرناک بات ہے کہ چیف الیکشن کمشنر الیکشن کرانے سے معذوری ظاہر کر رہا ہے، جس دن آئین پر عمل نہیں ہوگا عدلیہ آئین پر عمل نہیں کرا سکتی، اگر عدلیہ آئین پر عمل نہیں کرا سکتی تو اس سے بڑی بربادی کوئی نہیں ہے۔