اسلام آباد ہائی کورٹ نے سی ڈی اے فلیٹس پر اسلام آباد پولیس کا قبضہ غیر قانونی قرار دیتے ہوئے 16 سال تک فلیٹس پر قابض پولیس حکام کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔سی ڈی اے کے فلیٹس پر قبضے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے فیصلہ سنادیا جس میں جسٹس محسن اختر اور جسٹس طارق محمود جہانگیری شامل تھے۔ ہائی کورٹ نے سنگل بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے فلیٹس خالی کرانے کے لیے سی ڈی اے کی اپیلیں منظور کرلیں۔ہائی کورٹ نے لال مسجد آپریشن کے وقت سے سی ڈی اے فلیٹس پر اسلام آباد پولیس کا قبضہ غیر قانونی قرار دیا ہے جو کہ 16 برس بنتے ہیں جبکہ عدالت نے سی ڈی اے کے دوسو فلیٹس پر قابض پولیس کو قبضہ ایک ماہ میں ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ فلیٹس خالی نہ ہوئے تو آئی جی اور سیکریٹری داخلہ کے ساتھ قانون سختی سے نمٹے گا، فلیٹس پر قبضہ پولیس کی جانب سے کھلی ہٹ دھرمی ہے۔واضح رہے کہ فلیٹس پر قبضے کے خلاف سی ڈی اے کی اپیلیں 2011ء سے زیر التوا تھیں۔ پولیس نے 2007ئ میں لال مسجد آپریشن کے لیے عارضی طور پر 200 فلیٹس لیے تھے۔دوسری جانب ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے کہا ہے کہ پولیس عدالت کے حکم کی تعمیل کرے گی، اسلام آباد پولیس کے پاس رہائشی سہولتیں بہت کم ہیں خاص طور پر کانسٹیبل سے لے کر انسپکٹر تک کے افسران کے لیے رہائشی سہولتوں کا فقدان ہے، وزارت داخلہ کو درخواست کی جائے گی کہ عدالتی حکم کی تعمیل کے ساتھ پولیس اہل کاروں کی رہائشوں کو باضابطہ کرنے کے اقدامات کیے جائیں ۔۔