پارلیمینٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیلم جہلم منصوبے کے لئے2018کے بعد نو ارب روپے کے سرچارج کی وصولی کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے وزارت توانائی کو یہ رقم صارفین کو واپس کرنے کی ہدایت کردی، سیکرٹری توانائی سے 45دنوں میں عملدرآمد کی رپورٹ طلب کرلی گئی ہے، مجموعی طورپر وزارت توانائی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ارکان نے کہا کہ عوام کو بجلی نہیں مل رہی جب کہ انھیں بھاری بلزبھجوائے جارہے ہیں بجلی کمپنیوں کے اخراجات بڑھ رہے ہیں کمپنیوں کے بورڈز میں ماما چاچا بٹھادیئے گئے ہیں، بورڈ کے پاس سی ای اوز کے تقرری کے اختیار کی مخالفت کرتے ہوئے متعلقہ قانون پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا گیا چئیرمین کمیٹی اور ارکان پارلیمینٹ سے چند ماہ قبل منظورمتعلقہ قانون سے لاعلم نکلے پی اے سی نے اداروں کو بدنام کرنے والے عناصر کے خلاف قانونی اقدامات اور مزید سخت قانون سازی کی ہدایت کردی ہے۔
جمعرات کو پی اے سی کا اجلاس چئیرمین نورعالم خان کی صدارت میں ہوا، وزارت توانائی ،انسداد ہراسیت مرکز کے حسابات سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
پی اے سی نے پیسکوکی جانب سے صوبے میں مقامی سطح پر بجلی کی تاریں نصب کرنے کے کام کے ٹھیکوں کو غیرقانونی قراردیتے ہوئے آڈیٹر جنرل کو تحقیقات کی ہدایت کردی ہے ۔ چئیرمین پی اے سی نے کہا کہ تاریں لگانے کے لئے پیسکومیں ورک فورس اور کنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ موجود ہے اس کے باجود نوازنے کے غیرقانون کنٹریکٹ دے دئیے گئے۔ سرکاری اخراجات کم آنے تھے جب کہ پرائیوٹ کام کے ذریعے بھاری رقم خرچ کردی گئی کمیٹی نے آڈٹ کو تحقیقات کی ہدایت کردی ہے۔ کمیٹی کے سربراہ نے یہ ابزرویشن بھی دی ہے کہ پی اے سی نے اداروں کے ذمہ اربوں روپے کے واجبات کی وصولی کی ہدایت بھی کی ہے۔ کے الیکٹرک کی ڈیل بھی غلط ہوئی۔
پی اے سی نے وزارت توانائی اور زیلی اداروں میں کرپشن کے 9کیسز کی تحقیقات نہ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے آڈٹ کو متعلقہ حسابات کی جانچ پڑتال کی ہدایت کردی ہے اور سولہ مارچ کو پیش رفت کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیلم جہلم منصوبے کو2018 میں مکمل کیا گیا اس کے باوجود مارچ 2021تک سرچارج کی وصولی جاری رہی ای سی سی نے روکنے کی ہدایت میں بھی تاخیر کی۔ پی اے سی نے نیلم جہلم سرچارچ کی غیر قانونی وصولی پر وزارت توانائی کو یہ رقم صارفین کو واپس کرنے کی ہدایت کردی سیکرٹری توانائی سے 45دنوں میں عملدرآمد کی رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔ سیکرٹر ی واٹر ،چیئرمین واپڈا، اور سربراہ نیلم جہلم پاؤرکمپنی کو خطوط ارسال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ارکان نے مطالبہ کیا کہ بجلی کے بلز کی اؤوربلنگ کا فرانزک آڈٹ ہونا چاہیے، نور عالم خان نے کہا کہ اؤوربلنگ کے حوالے سے مجھے بھی نہیں بخشا گیا۔ بجلی ہے نہیں بلز بڑھ رہے اور بے تحاشا سرکاری اخراجات ہیں۔
سیکرٹری نے بتایا کہ ملک بھر میں صرف دوگھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی اجازت دی گئی ہے ۔پی اے سی نے سفارش کی ہے کہ کرپشن ،میٹرز بند کرنے، لائن لاسسز کو افسران اور ملازمین کی اے سی آر میں شامل ہونا چاہیے، ٹرانسفارمرز اور تاریں سیاسی رشوت کے طور پر دی جاتی ہیں۔ بورڈزکے معاملات میں خرابی ہے۔
سیکرٹری توانائی نے بتایا بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کے سربراہان کی تقرری وفاقی حکومت کا اختیار نہیں رہا فروری2013سے لاگوقانون کے مطابق یہ اختیار بورڈزکے ارکان کے پاس ہے ایکٹ آف پارلیمینٹ منظور کیا گیا اور ایس ای سی پی کو ضابطہ کاربنانے کا اختیار دیا گیا۔
چئیرمین کمیٹی نور عالم خان سمیت ارکان ایکٹ آف پارلیمینٹ سے لاعلم نکلے اور کہا کہ ہمیں تو علم نہیں یہ قانون کب منظور ہوا۔ سیکرٹری توانائی نے کہا کہ چند ماہ پہلے منظور ہوا۔ ارکان نے کہا کہ مافیاز نے بجلی کے نظام کو تباہ کردیا ہے۔ آئندہ اجلاس میں چئیرمین ایس ای سی پی کوطلب کرلیا گیا۔ نزہت پٹھان وجہیہ قمر اور دیگر ارکان نے کہا کہ چاچا ماموں کو ڈیسکوز کے بورڈز میں ارکان لگایا گیا ہے۔ نزہت پٹھان نے کہا کہ کے ٰالیکٹرک کی ڈیل ختم ہونی چاہیئے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نورعالم خان نے کہا کہ بعض عناصر کی جانب سے اداروں اور ریاست پر تنقید کا بھی کمیٹی نے نوٹس لیا ہے اور پی ٹی اے و پیمر ا کو سخت قانون سازی کی ہدایت کی گئی۔ اداروں پر الزام تراشی کرنے والے ویب سائٹس اور یوٹیوبر کے اکاؤنٹس کی بندش کی بھی ہدایت کی گئی ہے ۔ اداروں کے فیصلوں پر یقیناً بات ہوسکتی ہے مگر ثبوت کے بغیر اینکرز پرسنز تجزیہ نگار شروع ہوجاتے ہیں دشمن ممالک میں ان پروگرامات کو بڑھا چڑھا کر نشر کیا جاتا ہے۔ کبھی امریکہ میں سی آئی آئی، بھارت میں را اور برطانیہ میں ایم آئی سکس کے خلاف میڈیا میں پروپیگنڈہ ہوتے سیکھا یا سنا ہے بس ہمارے ملک میں اداروں پر الزامات لگا دیئے جاتے ہیں اور کوئی روک ٹوک نہیں اس کا پی اے سی نے نوٹس لیا ہے اور سخت قانون سازی کی ہدایت کی گئی ہے۔