چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونےکے بعد اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ گزشتہ روز سے زمان پارک پر موجود ہے جہاں اسے پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی اسلام آباد پولیس زمان پارک سے عمران خان کو اب تک گرفتار نہ کرسکی، زمان پارک کے اردگرد پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی جبکہ قصور ،گوجرانوالہ اور شیخوپورہ سے پولیس کی بھاری نفری بھی پہنچ گئی۔
عمران خان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی تین اطراف دھرم پورہ، مال روڈ اورسُندر داس سے زمان پارک کی جانب پیش قدمی شروع ہوگئی ہے، پولیس کی ایک بکتر بند گاڑی دھرم پورہ سے زمان پارک میں داخل ہوگئی جبکہ مال روڈ سے آنے والی پولیس نفری زمان پارک کے گیٹ نمبرایک تک پہنچ گئی۔
اس سے قبل عمران خان کی گرفتاری کیلئے زمان پارک کے باہر موجود پولیس نے پیش قدمی کی تو پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکنوں نے پتھراؤ کیا، غلیلیں چلائیں، ڈنڈے برسائے ، مارو مارو کے نعرے لگائے۔
پی ٹی آئی کارکنوں کے پتھراؤ سے ڈی آئی جی اسلام آباد شہزاد بخاری سمیت 33 پولیس اہل کار اور ایک عام شہری سمیت 34 افراد زخمی ہوئے۔
پولیس نے بھی جوابی ایکشن لیا اور کارکنوں پر لاٹھی چارج ، پانی کی توپ سے دھلائی اور شیلنگ کی، کچھ شیل عمران خان کے گھر کے اندر بھی گرے۔
تحریک انصاف کے کارکنوں نے پیٹرول بم پھینک کر پولیس کی واٹر کینن کو آگ لگا دی۔
اسلام آباد پولیس کی ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ عمران خان کو گرفتار کرکے ہی واپس جائے گی۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی مظاہرین نے پولیس پر شدید پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد سمیت پولیس کے 33اہلکار زخمی ہوگئے۔
ترجمان پولیس کے مطابق پتھراؤ عمران خان کے گھر کی چھت سے کیا گیا، پتھراؤ کے باوجود پولیس نے انتہائی اقدام اٹھانے سے گریز کیا، ڈی آئی جی آپریشنزکی جگہ ایس پی رانا حسین طاہر نے چارج سنبھال لیا ہے، ایس ایس پی آپریشنز لاہور شعیب اشرف اور ایس پی سرفراز ورک بھی موقع پرموجود ہیں۔
پولیس کی بکتربندگاڑی بھی زمان پارک پر موجود ہے، ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری بھی عمران خان کی گرفتاری کے لیے زمان پارک میں موجود تھے جو پتھراؤ میں زخمی ہوئے۔
زمان پارک میں وقفے وقفے سے آنسو گیس کی شیلنگ اور پتھراؤ کا سلسلہ جاری ہے، پولیس کی مزید نفری طلب کر لی گئی ہے، ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری سمیت 33 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
زخمیوں میں سے 10 کا تعلق لاہور پولیس سے اور 4 کا اسلام آباد پولیس سے ہے۔ جھڑپوں میں پی ٹی آئی کے 3 کارکن بھی زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے 15 کارکنوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
پولیس نے عمران خان کے گھر کے گیٹ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، پولیس کا کہنا ہے عدالتی حکم کی تعمیل کریں گے، عمران خان کو گرفتار کرنے آئے ہیں، گرفتار کرکے ہی جائیں گے۔
صورتحال پر قابو پانے کیلئے رینجرز کو بھی طلب کرلیا گیا ہے جبکہ زمان پارک کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔
ایک پولیس اہلکار نے اپنے ہاتھ میں نوٹس کی کاپی والا پلے کارڈ بھی اٹھا رکھا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ شہرکے تمام تھانوں میں نفریاں اکٹھی کی گئی ہیں، اینٹی رائٹ یونٹ کو آنسو گیس کے شیل بھی فراہم کیےگئے ہیں، ایک ہزار سے زائد نفری کو الرٹ رہنےکا حکم دیا گیا ہے۔
قبل ازیں ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری کا کہنا تھا کہ ان کے پاس عمران خان کے وارنٹ گرفتاری موجود ہیں جس کی تعمیل کے لیے زمان پارک آئے ہیں۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ عمران خان کو گرفتار کرکےکہاں لے جائیں گے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہوجانے دیں پھر آپ کو بتاتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونےکے بعد پیر کے روز اسلام آباد پولیس لاہور پہنچی، جہاں سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا۔
اجلاس میں عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے مختلف آپشنز اور طریقہ کار پر غور کیا گیا اور منگل کو اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور پولیس کی نفری کے ہمراہ عمران خان کو گرفتار کرنے کیلئے زمان پارک پہنچی۔
لاہور پولیس کا کہنا تھا کہ قانونی کارروائی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں سے سختی سے نمٹا جائےگا۔