ملک میں اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لینے والے حساس پرائس انڈیکس (ایس پی آئی) کے مطابق مختصر مدتی مہنگائی سال بہ سال کی بنیاد پر 16 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باعث تاریخ کی بُلند ترین سطح 45.64 فیصد پر پہنچ گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہفتہ وار بنیاد پر مہنگائی میں 0.96 فیصد اضافہ ہوا، جس کی وجہ ٹماٹر، آلو، خوردنی تیل اور پھلوں کی قیمتیں بڑھنا ہے۔
حساس قیمت انڈیکس میں مزید اضافے کے خدشات ہیں کیونکہ روپے کی قدر میں کمی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں، جنرل سیلز ٹیکس میں اضافے اور توانائی کی بلند قیمتوں کا مکمل اثر ابھی تک سرکاری اعداد و شمار میں ظاہر نہیں ہوا، طلب میں اضافے کے سبب اشیا کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔
اس سے پہلے سال بہ سال ایس پی آئی یکم ستمبر 2022 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 45.5 فیصد تک بڑھ گیا تھا، یہ گزشتہ سال 18 اگست کے بعد پہلی بار 40 فیصد سے اوپر رہا جب مہنگائی42.31 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
زیر جائزہ ہفتے کے دوران جن اشیا کی قیمتوں میں ایک سال قبل کے اسی ہفتے کے مقابلے میں اضافہ ہوا اس میں پیاز (233.89 فیصد)، سگریٹ (165.86 فیصد)، گیس (108.38 فیصد)، ڈیزل (10.84 فیصد)، لپٹن چائے (81.29 فیصد)، پیٹرول (81.17 فیصد)، ایری 6/9 چاول (78.75 فیصد)، چاول باسمتی ٹوٹا (78.10 فیصد)، کیلے (77.84 فیصد)، انڈے (72.19 فیصد)، دال مونگ (69.44 فیصد)، گندم کا آٹا (56.27 فیصد) اور ڈبل روٹی (55.36 فیصد) شامل ہیں۔
اسی طرح ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا، ان میں ٹماٹر (18.06 فیصد)، لپٹن چائے (9.26 فیصد)، آلو (4.52 فیصد)، کیلے (4 فیصد)، چینی (2.70 فیصد)، گندم کا آٹا (2.40 فیصد)، کوکنگ آئل 5 لیٹر (1.20 فیصد)، ویجیٹیبل گھی 2.5 کلو گرام (1.16 فیصد)، لان (5.77 فیصد)، ڈیزل (4.65 فیصد)، شرٹس کا کپڑا (2.80 فیصد) اور پیٹرول 1.84 فیصد) شامل ہیں۔