لاہور کی ایک عدالت نے پولیس کو پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے گرفتار 102 کارکنوں کو کل انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ان کارکنوں کو ایک دن قبل پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی زمان پارک میں رہائش گاہ پر چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
لاہور کی کینٹ کچہری کی عدالت کے جوڈیشل مجسٹریٹ غلام رسول نے آج مقدمے کی سماعت کی۔مجسٹریٹ غلام رسول نے پی ٹی آئی کارکنوں کا ایک دن کا ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ مشتبہ افراد کو کل اے ٹی سی کے سامنے پیش کریں کیونکہ ان پر دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
سماعت کے اختتام پر پولیس نے سخت سیکیورٹی میں ملزمان کو واپس لے گئی۔اس کے علاوہ لاہور کے ریس کورس تھانے میں ایک پولیس اہلکار کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں پی ٹی آئی کے نامعلوم کارکنوں پر دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
اتوار کی صبح لاہور ایلیٹ فورس کے اہلکار شہزادہ احمد علی کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں پی ٹی آئی کے کارکنوں پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے ان کی سرکاری گاڑی کو روکا اور ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی کی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ جیسے ہی ایلیٹ فورس کی گاڑی زمان پارک کے قریب کینال روڈ پر پہنچی تو آتش گیر ہتھیاروں اور لاٹھیوں سے لیس تقریباً 100 سے 150 پی ٹی آئی کے کارکن سامنے آگئے اور زبردستی سرکاری گاڑی کو روک دیا۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ کارکنوں نے گاڑی کو لاٹھیوں سے مارا اور نقصان پہنچایا۔شہزادہ احمد علی نے یہ بھی الزام لگایا کہ پارٹی کے ایک کارکن نے ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے ایلیٹ فورس کے اہلکاروں کے پاس موجود بلٹ پروف جیکٹس، ہیلمٹ، وائرلیس سیٹ اور موبائل فون سمیت قیمتی سامان چرا لیا۔
ایف آئی آر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 109، 120بی، 147، 148، 149، 186، 290، 291، 341، 353، 395، 427 اور 440 کے تحت درج کی گئی ہے۔اس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 بھی شامل ہے۔