زلزلے نے سی ڈی اے کو مال بنانے کا موقع فراہم کردیا، کمشنر کی جانب سے بڑی عمارتوں کا سروے کا حکم جاری

اسلام آباد(سی این پی) زلزلے نے سی ڈی اے کو پورے اسلام آباد سے مال بنانے کا موقع فراہم کردیا۔ کمشنر نے بڑی عمارتوں کے ”سروے“ کا حکم دیا۔ جس کے بعد سی ڈی اے کے متعلقہ افسران نے ”چیکنگ“ کی آڑ میں اپنا دھندا شروع کردیا۔ ماضی میں بھی اس طرح کے حالات سے ناجائز فوائد اٹھائے جاتے رہے ہیں۔جب نقشے منظور کئے جاتے ہیں اور عمارتیں تعمیر کے مراحل میں ہوتی ہیں، اس وقت بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کے بدعنوان افسران بھاری رشوت لیکر آنکھیں بند کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف ناقص تعمیرات ہوتی ہیں بلکہ نقشہ سے ہٹ کر ناجائز تعمیرات بھی کی جاتی ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام آباد میں بڑی عمارتوں میں ناقص میٹریل استعمال کرکے لوگوں کی جان کو خطرے میں ڈالا جاتا ہے۔ کنسٹرکشن مافیا بڑے بڑے پلازے اور اپارٹمنٹس تعمیر کرکے بیچ دیتا ہے جس کے بعد وہاں رہائش اختیار کرنے والے اور فلیٹس خریدنے ولے ساری زندگی نہ صرف خطرے میں رہتے ہیں بلکہ سی ڈی اے کے ہاتھوں بار بار بلیک میل ہوتے ہیں۔ چند دن قبل آنے والے زلزلے نے خداداد ہائٹس اسلام آباد کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں اور اس دیو ہیکل عمارت میں جگہ جگہ دراڑیں پڑ گئی ہیں جس کے بعد سینکڑوں فلیٹس میں رہائش پذیر خاندان سڑکوں پر آگئے ہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ خداداد کی تعمیر کرنے والی کنسٹرکشن کمپنی کو بلیک لسٹ کر کے کمپنی کے مالک اور عمارت کے مالک کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا جاتا لیکن کمشنر اور چیئرمین سی ڈی اے مینگل نے اسلام آباد کی تمام عمارتوں کا ”سروے“ کرنے کا حکم دے دیا۔ ذرائع کے مطابق خداداد ہائٹس کا مالک موجودہ فیڈرل گورنمنٹ کا حصہ ہے، اس لئے اس نے سروے کے لئے آنے والی سی ڈی اے ٹیم کو عمارت میں گھسنے سے بھی روک دیا۔ لیکن دوسری طرف اسلام آباد کے ہر سیکٹر میں کمرشل عمارتوں کے ”سروے“ کے نام پر لوٹ مار کا آغاز ہو چکا ہے لیکن حکومت کا سارا زور اس وقت پی ٹی آئی کو کھڈے لائن لگانا اور انتخابات سے فرار میں لگ رہا ہے۔