اسکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ نے تصدیق کی ہے کہ اسکاٹش نیشنل پارٹی کے سربراہ حمزہ یوسف، نکولا اسٹرجن کی جگہ ملک کے فرسٹ منسٹر ہوں گے اور اس کے ساتھ ہی ملک کے سب سے کم عمر فرسٹ منسٹر بننے کے ساتھ ساتھ مغربی یورپ میں کسی بھی ملک کے پہلے مسلمان سربراہ مملکت بن گئے ہیں۔37سالہ حمزہ یوسف نے سخت مقابلے کے بعد پیر کو اسکاٹش نیشنل پارٹی کے سربراہ کا مقابلہ جیتا تھا اور منگل کی دوپہر ہونے والی ووٹنگ میں اکثر اراکین کی حمایت سے فرسٹ منسٹر بھی بن گئے جس کے بعد وہ آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
بطور فرسٹ منسٹر تصدیقی ووٹ سے قبل حمزہ یوسف نے اپنی پیشرو نکولا اسٹرجن کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے پیشرو کی طرح عوامی توقعات پر ورا اترنے کے لیے سخت محنت کرنا ہو گی اور اسکاٹ لینڈ کا دنیا میں مثبت اور ترقی پسند آواز کے طور پر تشخص برقرار رکھنے کے لیے تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے بھی آزادی کے لیے بھرپور آواز بلند کی ہے اور اس پارلیمان کی موجودہ اختیارات کا اس سلسلے میں ہر ممکن استعمال کریں گے۔
حمزہ یوسف نے پی کو پارٹی سربراہ کا عدہ سنبھالنے کے بعد وعدہ کیا تھا کہ وہ اسکاٹ لینڈ کی اگلی نسل کو آزادی کا تحفہ دیں گے اور اس سلسلے میں لندن کو ایک مرتبہ پھر ووٹ لینے کا کہیں گے۔
تاہم برطانوی حکومت کے اسکاٹش سیکریٹری ایلسٹر جیک نے حمزہ یوسف کو الیکشن میں کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے اسکاٹش نیشنل پارٹی کے نئے رہنما آزادی کے حوالے اپنے جذبات ایک طرف رکھ کر ملک کے لیے کام کریں گے۔
ادھر برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے حمزہ کو فرسٹ منسٹر بننے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میری نگاہیں ان کے ساتھ ان تمام امور پر کام کرنے پر مرکوز ہیں جو اسکاٹ لینڈ کے عوام کی ترجیح ہیں۔
ووٹ سے قبل اسٹرجن نے اپنا استعفیٰ کنگ چارلس تھری کو بھیج دیا تھا اور ایڈنبرا میں فرسٹ منسٹر کی رہائش گاہ سے رخصت ہوتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں حمزہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا تھا۔
بادشاہ کی رسمی منظوری کے بعد حمزہ بدھ کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
اسکاٹش نیشنل پارٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ اسکاٹ لینڈ مغربی یورپ میں پہلی جمہوریت ہے جس نے ایک مسلمان کو اپنا سربراہ مملکت بنایا ہے۔