سپریم کورٹ نے رولز بنائے جانے تک ازخود نوٹس کے تمام کیسز کی سماعت کو روکنے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ میں حافظ قرآن کو 20 اضافی نمبر دینے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس قاضی عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کا فیصلہ جاری کر دیا۔9 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا، دو ججز کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ چیف جسٹس اور تمام ججز پر مشتمل ہوتی ہے، چیف جسٹس کو خصوصی بینچ بنانے کا اختیار نہیں، بینچ میں شامل جسٹس شاہد وحید نے فیصلے سے اختلاف کیا۔
دوران سماعت عدالت کی توجہ پیمرا کی جانب سے ججز پر تنقید نشر کرنے کی پابندی پر دلائی گئی، فیصلے میں کہا گیا پیمرا نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دے کر پابندی عائد کی، عدالتی فیصلہ پیمرا کو ایسا حکم نامہ جاری کرنے کی اجازت نہیں دیتا، ضلعی عدلیہ کے ججز سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ ججز سے زیادہ کام کرتے ہیں۔
فیصلے کے مطابق پیمرا نے کبھی ضلعی عدلیہ کے ججز پر تنقید کے خلاف پابندی عائد نہیں کی، دوسروں کو قابل احتساب بنانے والے ججز کا احتساب نہ ہونا آئین اور شریعت کے خلاف ہے، عوام کا اعتماد اداروں کو خود جیتنا ہوتا ہے، فیصلے میں ازخود نوٹس اور آئینی اہمیت کے حامل مقدمات پر سماعت مؤخر کرنے کا حکم دیا گیا۔