سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین کا چیف جسٹس کے از خود نوٹس اور بینچ کی تشکیل کے اختیارات سے متعلق فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 3 رکنی بینچ کا فیصلہ صحافیوں سے متعلق 5 رکنی بینچ کے فیصلے کے منافی ہے۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے جاری سرکلر میں کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان کے فیصلے میں آرٹیکل 184 (3) سے متعلق آبزرویشن ازخود نوٹس کے زمرے میں نہیں آتی۔
سرکلر میں مزید کہا گیا ہےکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان نے جو فیصلہ دیا وہ 3 رکنی بینچ کا فیصلہ ہے جبکہ سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ پہلے ہی اس معاملے کو طے کر چکا ہے کہ ازخود نوٹس کا اختیار صرف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہی استعمال کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے میڈیکل کے طلبہ کو حافظ قرآن ہونے کی بنیاد پر اضافی نمبر دینے سے متعلق جسٹس قاضی عیسیٰ کی سربراہی میں قائم 3 رکنی بینچ کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئین اور رولز چیف جسٹس کو اسپیشل بینچ تشکیل دینے کی اجازت نہیں دیتے، آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر درخواستوں کے حوالے سے رولز موجود ہیں، سوموٹو مقدمات مقرر کرنے اور بینچز کی تشکیل کے لیے رولز موجود نہیں۔
اس فیصلے میں از خود نوٹس اور آئینی اہمیت کے حامل مقدمات پر سماعت مؤخر کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا تھا کہ رولز بنائے جانے تک 184 (3) کے تمام مقدمات کو روک دینا چاہیے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ چیف جسٹس اور تمام ججز پر مشتمل ہوتی ہے، چیف جسٹس کو خصوصی بینچ بنانے کا اختیار نہیں، سپریم کورٹ کے پاس اپنے رولز بنانے کا اختیار ہے۔
اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس اور آئینی اہمیت کے حامل مقدمات پر سماعت مؤخر کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا تھا کہ رولز بنائے جانے تک 184/3 کے تمام مقدمات کی سماعت روک دینی چاہیے۔