سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرلیا گیا۔اپنی گرفتاری سے قبل علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کس کیس میں مجھے گرفتار کیا جا رہا ہے، پولیس حکام کہتے ہیں کہ مجھ پر ایف آئی آرز ہیں اور گرفتار کرنا ضروری ہے، مجھے نہیں پتا کہ میری گرفتاری کے پیچھے کون ہے، یہ کہتے ہیں کہ اوپر سے احکامات ہیں کہ گرفتار کرنا ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ مجھے کیوں اور کون گرفتار کر رہا ہے اس کا جواب تو ان کو دینا ہے جو مجھے غیر قانونی طور پر گرفتار کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ مجھے پولیس پر بلکل اعتبار نہیں ہے، پرسوں مجھے بتایا گیا کہ میرے خلاف یہ کیسز ہیں جن پر میں نے ضمانت لی اور یہ آج مجھے گرفتار کر رہے ہیں، مجھ پر آج مزید ایف آئی آرز کردی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے کیسز کے سلسلے میں عدالت آیا تھا، ہم عدالت سے نہیں چھپ سکتے، عدالتیں ہی وہ سہارا ہیں جو ہمیں ہمارا انصاف لینے کا بنیادی حق دیتی ہیں، پولیس مجھے گرفتار کرنے کے لیے بار رومز اور ہائی کورٹ میں گھس رہی تھی تو میں نے سوچا اس سے بہتر یہ ہی ہے کہ گرفتاری دے دی جائے، میں ان کا سامنا کرلوں گا، میں ہر چیز کے لیے تیار ہوں۔
عمران خان نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ضمانتوں کے باوجود علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرنے کا فیصلہ پہلے ہی سےکیا گیاتھا مگر اس سب کےباوجود انہیں انتخابات میں شکستِ فاش کی دھول چٹائیں گے۔