وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ نوازشریف کو نااہل کرنا عدالت کا سیاہ فیصلہ تھا، فیصلوں سے لگتا ہے کہ سپریم کورٹ میں ڈکٹیٹر شپ مسلط ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ پورے ملک میں انتخابات ایک ہی وقت پر اکتوبر میں ہوں گے، ملک میں آئینی اور سیاسی بحان چل رہا ہے، 1971 میں ایسے انتخابات کے نتائج بھگت چکے ہیں، پنجاب میں پہلے انتخابات کرانے سے مسائل پیدا ہوں گے، اکتوبر میں اسمبلیوں کی 5 سالہ مدت پوری ہو گی۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پنجاب میں پہلے انتخابات کرانے سے ملک میں فساد پیدا ہو گا، صوبے برابر کی اکائیاں ہیں، اسی سے وفاق بنتا ہے، پہلے الیکشن کرا کے وفاق کو پنجاب کے زیردست کر دیا جائے، بھارت میں کسی صوبے میں یہ طاقت نہیں کہ وہ قومی اسمبلی کی سیٹوں پر اکثریت دے سکے، سپریم کورٹ نے معاملات کو آئینی طریقے سے سلجھانا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا پاکستان میں ایک صوبہ وفاق کو اکثریت دلا سکتا ہے، پنجاب میں پہلے انتخابات ملکی تباہی کا باعث بنیں گے، سپریم کورٹ کو سب کو سن کر فیصلہ کرنا چاہیے تھا، ایسی کیا جلدی تھی کہ کسی کا بھی موقف نہیں سنا گیا، عدالت نے پی ٹی آئی کو پنجاب میں تخریب کاری کیلئے دوبارہ بحال کیا، عمران خان ملک میں انتشار کی علامت ہے،اس نے ملک کو تباہ کردیا۔مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے مزید کہا ہے کہ چیف جسٹس سے پوچھتا ہوں سپریم کورٹ اس وقت جذباتی کیوں نہیں ہوئی جب عمران خان اور عثمان بزدار نے عدالت کے بلدیاتی الیکشن کے حکم کو جوتے کی نوک پر رکھا، انہی ججز نے ایک منتخب وزیر اعظم کو غیر آئینی طور پر نااہل کیا، سپریم کورٹ کا یہ منصب نہیں کہ وہ ملک میں سیاسی بحرانوں کو جنم دے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آئین کے اندر ایک ہی فقہ چل سکتی ہے جو معیار وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ کے اختیاراتی عمل پر لاگو ہو گا وہی معیار چیف جسٹس پر ہوگا، صدر مملکت کا ترمیمی بل کو پاس نہ کرنا ایک غیر آئینی عمل ہے، امید ہے چیف جسٹس اس بحران سے ملک کو نکالیں گے۔