نیشنل سکیورٹی کونسل کے حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی زیر نگرانی کچے کے علاقے میں پولیس کا گرینڈ آپریشن جاری ہے، سندھ پولیس بھی آپریشن میں حصہ لے گی۔آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کچے کے علاقے کا دورہ کیا جہاں پولیس ٹیموں اور ڈاکوؤں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے، آپریشن میں حصہ لینے کیلئے پنجاب سے 2 ہزار جوانوں پر مشتمل نفری بھجوائی گئی ہے، مجموعی طور پر 11 ہزار جوان آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔اس موقع پر آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ مختلف اضلاع سے 2 ہزار مزید نفری آپریشن میں حصہ لینے کیلئے روانہ کی گئی ہے، کچے کے علاقے میں پولیس چوکیاں مکمل بحال کر دی گئی ہیں، آج اندرونی علاقوں میں پیش قدمی کا آغاز کیا جائے گا، اس سے قبل انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز جاری رہے جبکہ آج اندرونی علاقوں کو کلیئر کروانے کیلئے آپریشن کا آغاز ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس بھی اپنے علاقوں میں آپریشن کا آغاز کر رہی ہے، کچے کے علاقے سے مجرمان کی پناہ گاہوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا، ریاست اور قانون کی رٹ کو بحال کیا جائے گا، پولیس جوانوں کا جوش و جذبہ جوان اور مورال بلند ہے، سماج دشمن عناصر کا مستقل خاتمہ کیا جائے گا۔خیال رہے کہ کچے کے علاقے میں جاری پولیس آپریشن میں اب تک ایک ڈاکو ہلاک جبکہ باقی کمین گاہ چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں، پولیس کی ٹیمیں مفرور ڈاکوؤں کا مسلسل پیچھا کر رہی ہیں، دو طرفہ شدید فائرنگ کے تبادلہ میں پولیس کا ایک ہیڈ کانسٹیبل بھی زخمی ہوا ہے۔ادھر سندھ پولیس نے بھی کچے میں 500 سے زائد پکٹس کے قیام پر کام شروع کر دیا ہے، پکٹس شکاپور، گھوٹکی اور کشمور کے علاقوں میں قائم کی جا رہی ہیں، پکٹس میں 8 سے 10 پولیس اہلکارتعینات کیے جائیں گے۔