عدلیہ اور پارلیمان کے ساتھ کھیلا جانے والاکھیل عوام برداشت نہیں کر سکتے، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو  زرداری کا کہنا ہے کہ ہم سمجھے تھے کہ عدم اعتماد ہوگیا، ہم کامیاب ہوگئے، سازش ختم ہو گئی لیکن ہم غلط تھے، سازش آج بھی چل رہی ہے۔آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کے حوالے سے قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بطور  بیٹا بینظیر بھٹو  شہید، میرے لیے بہت ہی اہم دن ہے، آج کے دن متفقہ آئین کی بنیاد رکھی گئی، ہم نے آمریت کا مقابلہ کیا، ایک دو نہیں تین آمروں کو بھگایا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آئین وہ زنجیر ہے جس نے پاکستان کو جوڑ رکھا ہے، 10اپریل پاکستان کے آئین کے سفر کا دن ہے، آج 50 سالہ جدوجہد کے یوم تاسیس کا دن ہے، شہید بھٹو نے بکھرے ہوئے لوگوں کو اکٹھا کیا۔انہوں نے کہا کہ آمر جنرل ضیا الحق کے بعد ایک اور آمر  آیا جنرل پرویز مشرف، پرویز مشرف نےجو بیج بوئے اس کےنتیجے میں آج بھی انتہا پسندی کا مقابلہ کر رہے ہیں، ہم نفرت اور تقسیم کی سیاست کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا ہر آمر جعلی سیاستدان کھڑے کر دیتے ہیں، اسپیکر صاحب آپ کی کوشش اور عدم اعتماد سے سلیکٹڈ وزیراعظم کی سازش ناکام کرائی، ایک اور جگہ ہے جو ادارہ نہیں ہے ادارہ کہا جاتا ہے اور وزیر دفاع خواجہ آصف کے ماتحت ہے۔چیئرمین پی پی نے کہا کہ یہاں بھی سازش تھی جہاں میرٹ کا قتل ہونا تھا، میرٹ کا قتل کرتے ہوئے کسی کو اس پر 10سال مسلط کرنا تھا، یہاں سلکٹڈ وزیراعظم ہوتا وہاں سلیکٹڈ چیف جسٹس ہوتا، سلیکٹڈ آرمی چیف ہوتا، پاکستان میں سلیکٹڈ مارشل لا قائم ہوتا، دنیاکو بتاتے ہم جموری، آئینی ملک ہیں، اصل مک مکا یہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھے تھے کہ عدم اعتمادہوگیا، ہم کامیاب ہوگئے، سازش ختم لیکن ہم غلط تھے، سازش آج تک چل رہی ہے، ہم سب کومل کرسازش کو ناکام بنانا ہے، اگر سپریم کورٹ میں ون مین شو چلےگا توپارلیمان بحران کو نہیں سنبھال سکےگا، جوسازش میں شریک تھے وہ آج بھی اعلیٰ عدلیہ میں موجودہیں۔بلاول بھٹو نے کہا یہ چار ججز کے فیصلے کو اقلیت میں ثابت کرنا چاہتے ہیں، عدلیہ اور پارلیمان کے ساتھ کھیلا جانے والاکھیل عوام برداشت نہیں کر سکتے، عمران خان کے چھوڑےگئے معاشی بحران سے نکلنےکی کوشش کر رہے ہیں، سکیورٹی بحران عمران خان اور  اس کے سہولت کاروں نے چھوڑا،کوشش کر رہے ہیں کہ اس سکیورٹی بحران کا حل نکالیں، ہم آئین کا دفاع کرنےکے لیے تیار ہیں۔