سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کے لئے قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک کو الیکشن کمیشن کو براہ راست فنڈز جاری کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن نے اِن چیمبر سماعت کی جس میں اٹارنی جنرل، وزارت خزانہ کے حکام پیش ہوئے۔دورانِ سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت انتخابات کیلئے فنڈز کے اجرا میں بے بس ہے، پارلیمنٹ نے حکومت کو فنڈز جاری کرنے کا اختیار ہی نہیں دیا تو فنڈز کیسے جاری کریں۔دوران سماعت سیکرٹری الیکشن کمیشن، وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک حکام نے فنڈز کی عدم فراہمی کے بارے میں موقف تین رکنی بنچ کے سامنے رکھا۔
ذرائع کے مطابق سماعت کے دوران قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک کے ہمراہ آنے والے دیگر افسران کو چیمبر سے باہر بھیج دیا گیا جبکہ وزارت خزانہ کے سپیشل اور ایڈیشنل سیکرٹری کے علاوہ دیگر حکام کو بھی سماعت کے وقت باہر بھیجا گیا، اٹارنی جنرل، سیکرٹری اور ڈی جی لاء الیکشن کمیشن سماعت میں موجود رہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ججز نے الیکشن کیلئے فنڈز جاری نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ عدالتی حکم پر عمل کرنا پڑے گا، سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کو حکومتی مؤقف پیش کرنے پر سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے حکم پر عملدرآمد کیا ہے، سپریم کورٹ کے حکم پر فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز سے رقم کے لئے بل پارلیمنٹ میں پیش کیا، پارلیمنٹ نے انتخابات کیلئے فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈزکے اجرا کے بل کو مسترد کیا، پارلیمنٹ سے بل مسترد ہونے کے بعد حکومت سٹیٹ بینک کو فنڈز کے اجرا کا نہیں کہہ سکتی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ سپریم کورٹ نے قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کو الیکشن کمیشن کو براہ راست فنڈز جاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ سماعت میں پیشی سے قبل اٹارنی جنرل نے وزیراعظم شہباز شریف کے طلب کرنے پر ان کے ساتھ مشاورت کی۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 12 اپریل کو الیکشن کمیشن کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی کی رپورٹ پر نوٹسز جاری کر دیئے تھے، سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کیلئے وفاقی حکومت کو 21 ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔