قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سپریم کورٹ کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو انتخابات کے لیے 21 ارب روپے فنڈز جاری کرنے کے حکم کا معاملہ دوبارہ قومی اسمبلی کو بھجوا دیا۔قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی کے اجلاس ہوا جہاں وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، وزیر تجارت سید نوید قمر، وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا، برجیس طاہر اور دیگر نے شرکت کی جہاں اسٹیٹ بینک کو انتخابات کے لیے فنڈز جاری کرنے کے معاملے پر بحث کی گئی۔کمیٹی کے اجلاس میں وزیرخزانہ اسحٰق ڈار، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد بھی مدعو تھے۔کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے مختصر بات کرتے ہوئے وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ (ایف سی ایف) سے فنڈز مختص کرنے کا اختیار نہ تو اسٹیٹ بینک اور نہ ہی خزانہ ڈویژن کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ فنڈز مختص کرنے کے عمل کی منظوری پارلیمنٹ سے درکار ہے، پارلیمنٹ سے منظوری لیے بغیر کوئی بل یا بجٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی۔ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے ہم پورا معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑ رہے ہیں، ہمارے لیے پارلیمنٹ بالادست ہے کیونکہ آئین میں یہی لکھا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک صرف پیسے مختص کرسکتا ہے لیکن اس وقت تک جاری نہیں کرسکتا جب تک خزانہ ڈویژن سے اس کو باقاعدہ ہدایات نہیں دی جاتیں۔عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ خزانہ ڈویژن صرف وفاقی کابینہ کے حکم پر عمل کرسکتا ہے اب یہ وفاقی کابینہ کی منشا ہے کہ معاملہ پارلیمنٹ کو بھیج دیا جائے، اگر پارلیمنٹ ہاں کہتی ہے تو ہم آج ہی فنڈز جاری کریں گے۔