کے۔ الیکٹرک نے مارچ 2023 کے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی درخواست نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں دائر کردی ہے، جس کی سماعت کے لئے 3 مئی 2023 کی تاریخ مقرر کردی ہے۔
ایف سی اے کا انحصار بجلی بنانے اور جنریشن مکس میں تبدیلی کے لیے استعمال ہونے والی ایندھن کی عالمی قیمتوں میں ہونے والی تبدیلیوں پر ہوتا ہے اور یہ نیپرا کی جانچ پڑتال اور منظوری کے بعد صارفین کو بلوں کے ذریعے صرف ایک ماہ کے لیے منتقل کیا جاتا ہے۔ ایندھن میں کمی کا فائدہ صارفین کو بھی ملتا ہے۔
کے۔ الیکٹرک نے مارچ 2023 کے لیے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ میں 4.49 روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی ہے۔ جس کی وجہ حکومت سے خریدی گئی بجلی اورآر ایل این جی کی قیمت میں اضافہ ہے۔ مارچ 2023 میں سی پی پی اے۔ جی سے خریدی گئی بجلی کی قیمت میں دسمبر 2022 کے مقابلے میں 41 فیصد اضافہ ہوا۔ ایس ایس جی سی سے خریدی گئی آر ایل این جی کی قیمت 14 فیصد بڑھ گئی، جب کہ پی ایل ایل سے 20 فیصد مہنگی آر ایل این جی خریدی گئی۔ مارچ 2023 میں خریدی فرنس آئل کی قیمت میں دسمبر 2022 کی نسبت 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
ایف سی اے اور صارفین کے ماہانہ بلوں میں وصول کیے جانے والے دیگر اخراجات کا تعین ملک میں مروجہ قواعد و ضوابط کے مطابق نیپرا اور حکومت پاکستان کرتی ہے اور اس میں کے۔ الیکٹرک یا بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا کوئی کردار نہیں ہوتا۔