ترجمان افواج پاکستان (آئی ایس پی آر) میجر جنرل احمد شریف نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ فوج کو سیاست میں گھسیٹنا ملک وقوم کے مفاد میں نہیں ،اس سے انتشار پھیلے گا ،ہماری فوج قومی فوج ہے جس کا کسی بھی خاص سیاسی جماعت ،نظریے یا سوچ سے کوئی تعلق نہیں ہے ،فوج غیر سیاسی ہے اور حکومت کے ساتھ ہمارا آئینی تعلق ہے ،عوام نہیں چاہیں کہ افواج کا کسی خاص جماعت طرف جھکائو ہو، آرمی چیف اعادہ کرتے ہیں کہ اصل طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں،فوج کا حکومت کے ساتھ غیر آئینی اور غیر سیاسی تعلق ہوتا ہے ،غیر سیاسی تعلق کو سیاسی رنگ دینا غلط ہے،چیلنجز سے نبرذآزما ہونے کے لئے تمام سٹیک ہولڈر قومی اتفاق رائے پیدا کریں،عام انتخابات میں فوج کی فراہمی سے متعلق ہم الیکشن کمیشن اور عدالت عظمیٰ کو اپنے موقف سے آگاہ کر چکے ہیں ،چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ اعلیٰ عسکری حکام کی ہونے والی ملاقات کی تفصیلات کو اوپن نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ملاقات بھی اوپن نہیں تھی ،دہشت گردی کی لعنت کے خلاف ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اور اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے ،بھارت نے کوئی ایڈوانچر کیا تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائیگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اپنی پہلی باضاطہ پریس کانفرنس میں کیا۔
میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ افواج پاکستان کو سیاست میں گھسیٹنا ملک وقوم کے مفاد میں نہیں ،ایسا کرنے سے انتشار پھیلے گا،پاک فوج ایک قومی فوج ہے کسی خاص سیاسی جماعت سوچ یا نظرئیے کی حامی نہیں،فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے،سوشل میڈیا پر آئے روز پروپیگنڈا کیا جاتا ہے،ترجمان نے مزید کہا کہ اعلی عسکری حکام کی چیف جسٹس سے ملاقات کی تفصیلات اوپن نہیں کی جاسکتی، الیکشن کیلئے فوج کی فراہمی سے متعلق وزارت دفاع الیکشن کمیشن اور عدالت کو آگاہ کرچکی ہے، آئی ایس پی آر کے جعلی میڈیا اکاؤنٹس پر فضول بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، فوج میں انصاف اور احتساب کا مضبوط نظام موجود ہے، ترجمان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور جنرل( ر) فیض کے کورٹ مارشل بارے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ صرف آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز پر فوکس کیا جائے۔
ترجمان نے کلبھوشن یادیو بارے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں وزارت خارجہ سے سوال کیا جائے یہ حساس معاملہ ہے،بھارت نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود رواں سال 56 بار سرحدی خلاف ورزی کی،ہم بھارت کی گیدڑ بھپکیوں سے نہیں ڈرتے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینگے، پاک فوج نے بھارت کے چھ جاسوسی ڈروں گرائے،کشمیر بھارت کاکبھی اٹوٹ انگ نہیں رہا،ضرورت پڑی توجنگ بھارت کے گھرتک لیجائیں گے،ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں روزانہ دہشت گردی کے خلاف ستر اینٹلی جنس بیسڈ آپریشنز ہورہے ہیں،دہشت گرد چند ماہ سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حالات خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں،کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا پاکستان مخالف انٹیلی جنس ایجنسیوں سے تعلق ثابت ہو چکا ہے،کراچی اور پشاور کے دو بڑے واقعات کے ماسٹر مائنڈ ز پکڑے جا چکے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ 2023کے دوران دہشت گردی کیواقعات میں 137شہید اور117زخمی ہوئے،دہشت گردی کیخلاف آپریشن بھرپوراندازمیں جاری ہیں،دہشتگردوں کادین اسلام اورپاکستان سے کوئی تعلق نہیں،انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈرپرباڑلگانے کاکام 98فیصدمکمل ہوچکاہے،پاک ایران بارڈرپرباڑ لگانے کاکام85فیصدمکمل کیا جا چکا ہے،مغربی بارڈر پر3141کلومیٹر پر باڑلگائی جارہی ہے،ترجمان نے کہا کہ پاکستان اورکوخوشحال اورمستحکم بناناہے، کشمیر بھارت کاکبھی اٹوٹ انگ نہیں رہا،ضرورت پڑی توجنگ بھارت کے گھرتک لیجائیں گے،گزشتہ 20سال سے افواج پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑرہی ہے۔ بھارت اپنے مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پرالزام تراشیاں کرتاہے،فالس فلیگ آرپریشن کی باتیں اسی مقاصدکیلئے ہیں ،بھارت ہمیشہ الزام تراشیاں کرتارہیگا۔
ترجمان نے کہا کہ فوج کے سیاسی استعمال سے انتشارپھیلتاہے، سیاستدان فوج کی غیرسیاسی ہونے کی سوچ کوتقویت دیں،پاکستان کی فوج قومی فوج ہے،تمام سیاستدانوں اورسیاسی جماعتیں قابل احترا م ہیں ،فوج کسی ایک خاص سوچ رویے اورنظریہ کی طرف راغب نہیں،بھارت کی سیاست میں پاکستان کی اپنی اہمیت ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اورچین کے تعلقات کی تاریخی اہمیت ہے،دونوں ملکوں کیتاریخی اوردیرینہ تعلقات ہیں،آرمی چیف کے دورہ چین میں تمام پہلوئوں پربات چیت ہوگی۔
دہشتگردی کیخلاف جنگ میں افواج اورسیکیورٹی اداروں نے بڑھ چڑھ کرکرداراداکیا،،خیبر پختونخوا کی پولیس کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، پولیس کی استعداد کارمیں بہتری لارہے ہیں۔
میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں اور حالیہ دہشتگردی کے خلاف کئے جانے والے اِقدامات کا احاطہ کرنا تھا۔ پریس کانفرنس میں رواں سال کے دوران سیکیورٹی اور دہشتگردی کے اہم معاملات پر روشنی ڈالی گئی، ہندوستانی لیڈر شپ کی گیدڑ بھبکیاں اور لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی جانب سےInfiltration، Technical Air Space Violations اور دیگر الزامات کا لگاتار جھوٹا پراپیگنڈہ بھارت کی ایک خاص political ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے، رواں سال اب تک 56 مرتبہ بھارت کی جانب سے چھوٹی سطح پر مختلف سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی گئیں ہیں، جس میں Speculative Fire کے 22، Air Space Violationsکے 3 ، Cease Fire Violations کے 6 چھوٹے اور Technical Air Violations کے 25 واقعات شامل ہیں، اسی عرصے میں پاک فوج نے 6 جاسوس کواڈ کاپٹرز کو بھی مار گرایا، افواجِ پاکستان بھارت کی ان تمام شر انگیزیوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے ہمہ وقت تیار اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کیلئے پر عزم ہیں، پاکستان کی داخلی اور بارڈر سیکورٹی کو یقینی اور دَائمی بنانے کیلئے ہم مْکمل طور پر ocused ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد افغانستان میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کے نتیجے میں دہشتگردی کے واقعات میں نسبتاََ اِضافہ ہوا ہے۔
رواں سال میں مجموعی طور پر چھوٹے بڑے دہشتگردی کے436 واقعات رونما ہوئے جن میں 293 افراد شہید جبکہ521 زخمی ہوئے۔ رواں سال سیکورٹی فورسز نے دہشتگردوں اور اْن کے سہولت کاروں کے خلاف 8269 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کئے، اس دوران لگ بھگ 1535 دہشتگردوں کو واصل جہنم یا گرفتار کیا گیا، دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر 70سے زائدآپریشنز افواج پاکستان، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اَنجام دے رہے ہیں، جو دہشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں ان میں ملوث terrorists، plannersاور facilitatorsکو بھی بے نقاب/گرفتار کیا گیا ،رواں سال آپریشنز کے دوران 137 آفیسرز اور جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا جبکہ117آفیسرز اور جوان زخمی ہوئے،پْوری قوم اِن بہادر سپوتوں اور اِن کے لواحقین کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنی قیمتی جانیں ملک کی امن و سلامتی پر قربان کر دی، افواجِ پاکستان، Law Enforcement Agencies اور انٹیلی جنس ایجنسیز کی Resolve، Commitmentاوردہشتگردی کو ختم کرنے کی صلاحیتوں پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے،درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے باوجود پاک افواج کی دہشتگردی کے خلاف قربانیاں اور کامیابیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، اگر پاکستان کا موازنہ دیگر ممالک سے کیا جائے تو جس طرح پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی اور لڑ رہے ہیں، اْس کو نہ صرف دْنیا نے acknowledge کیا ہے بلکہ اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ،دہشتگردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ انشااللہ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بارڈر مینجمنٹ کے تحت 2611 کلومیٹر پاکـافغان سرحد پر98%سے زائد کام مْکمل کر لیا گیا ہے۔ جبکہ پاکـایران بارڈر پر85% سے زائد کام مْکمل ہو چکا ہے،پاک ـافغان بارڈر پر دہشتگردوں کی نقل و حرکت کی روک تھام کیلئے 85 فیصد قلعے مکمل کئے جا چکے ہیں جبکہ پاکـایران بارڈر پر33فیصد قلعے مکمل ہو چکے ہیں اورباقی قلعوں پر کام تیزی سے جاری ہے، اب تک 3141 کلومیٹر کا ایریا فینس کر دیا گیا ہے،اس قومی منصوبے کی تکمیل کے لیے پاک افواج کے کئی جوانوں نے اپنی جانیں بھی قربان کیں مگر امن کے دشمنوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا، ایک Dedicated Effort کے ذریعے قبائلی علاقوں میں 65 فیصد علاقے کو بارودی سْرنگوں سے پاک کر دیا گیا ہے۔ جس کے ذریعے 98 ہزار سے زائدMines اورUnـexploded Ordnancesکو Recover کیا گیا ہے اور بہت سی قیمتی جانوں کو بچایا گیاہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں علماء کرام اور میڈیا نے بھی خواتین وحضرات اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے جو کہ قابلِ ستائش ہے، ٹی ٹی پی کے جھوٹے بیانیے کو جو کہ بیرونی اِیما پرقائم کیا جا رہا ہے وہ بھی علماء کرام، میڈیا اور آپ لوگوں کی مدد سے رَد کر دیا ہے ،کسی بھی فرد یا مْسلح گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ،قانون کی بالادستی اور پاسداری سے ہی معاشرے ترقی کرتے ہیں ،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے Socio Economic Mnvr ایک کلیدی حیثیت کا حامل ہے جہا ں پر سیکیورٹی ادارے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ،خیبر پختونخواہ میں 3654 ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا گیا جن کی لاگت162بلین روپے ہے۔ ان منصوبوں پر 85فیصد کام مْکمل کر لیا گیا ہے، اس کے علاوہ 95 فیصد متاثرہ آبادی بھی اپنے گھروں کو واپس جا چکی ہے162بلین روپے لاگت کے منصوبوں میں مارکیٹس، تعلیمی ادارے، ہَسپَتَال اور Communication Infrastructure شامل ہیں ،بلوچستان میں امن و اَماَن کی صورتحال میں پہلے کی نسبت بہتری آئی ہے،سی پیک اور دیگر منصوبوں کی سیکیورٹی کو پاک افواج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بیش بہا قربانیاں دے کر یقینی بنا رہے ہیں۔
افواج پاکستا ن نے دوست ممالک ترکیہ اور شام میں زلزلہ متاثرین کی امداد میں بھرپور کِردار اَدا کیا،پاکستان آرمی نے موجودہ معاشی حالات کے پیشِ نظر اپنے آپریشنل اور خصوصاََ غیر آپریشنل اخراجات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ معیشت کی بہتری کے لئے ہر قسم کے اخراجات میں کمی لائی جائے گی۔ اس سلسلے میں پٹرولیم، راشن، تعمیرات، غیر آپریشنل پروکیورمنٹ، ٹریننگ اور غیر آپریشنل نقل و حرکت میں کمی کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے Simulator Trainingاور Online Meetingsکے انعقاد کو بڑھا یا جا رہا ہے تاکہ اس مَد میں بھی اخراجات کو کم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ 2دہائیوں کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس دہشتگردی کی جنگ کا بحیثیت قوم یکجا ہو کر بہادری سے مقابلہ کیا ہے اور کر ر ہے ہیں ،ہمارا یہ سفر قربانیوں اور لازوال حوصلوں کی ایک شاندار مثال ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے دہشتگردی کے افریت کا کامیاب حکمت عملی اور قومی اتحاد سے بھرپور سامنا کیا ہے اور انشااللہ اسکے دائمی خاتمے تک یہ جدو جہد جاری رہے گی،ہم سب کو پاکستان کو ایک خْوشحال، پْر امن اور محفوظ مْلک بنانے کیلئے اپنا اپنا انفرادی اور اجتماعی کِردار اَدا کرتے رہنا ہو گا۔
افواجِ پاکستان پْر عزَم ہیں کہ عوام کے تعاون سے ہم ہر چیلنج پر قابو پا لیں گے اور وطن عزیز کو مستحکم اوردَائمی امن کا گہوارہ بنائیں گے۔