لاہور میں پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کے گھر پر چھاپا مارا اور 27 افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ پرویز الٰہی کو گرفتار کرنے کے لیے رہائش گاہ میں سرچ آپریشن جاری ہے۔لاہورمیں چوہدری پرویزالٰہی کے گھرپر رات گئے پولیس نے دھاوا بولا،بکتربند گاڑی مرکزی دروازہ توڑتی ہوئی رہائش گاہ میں داخل ہوئی، پولیس اہلکار دیواریں پھلانگ کر گھر میں کود گئے اور اندرونی داخلی دروازہ بھی توڑ ڈالا جبکہ کھڑکی کے شیشے بھی توڑ دیے۔
اینٹی کرپشن ٹیم نے رات گئے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی رہائش گاہ پر یہ کارروائی گوجرانوالہ میں درج مقدمہ میں کی۔چوہدری پرویز الٰہی کے گھر کے باہر کی سڑک چوہدری ظہور الہٰی روڈ کو بھی پولیس نے بند کر دیا جبکہ دوسری جانب سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے گھر سے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا اور گھر سے پولیس اہلکاروں پر پانی بھی پھینکا گیا۔ذرائع کے مطابق پولیس کی بکتر بند گاڑی نے پرویز الٰہی کے گھر کا دروازہ توڑ ا اور پولیس نے گھر میں داخل ہو کر 27 افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ گھر میں سرچ آپریشن کچھ دیر روکنے کے بعد دوبارہ شروع کردیا گیا ، حراست میں لیے گئے افراد سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے ملازمین ہیں۔
اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ تلاشی کے دوران پرویزالٰہی گھر میں نہیں ملے، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے موبائل فون کی لوکیشن یہاں کی ہی ہے۔اینٹی کرپشن حکام کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد نے بتایا کہ پرویزالٰہی یہاں موجود ہیں،سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی گرفتاری تک کارروائی جاری رہےگی۔
حکام کے مطابق پولیس نے گھر داخل ہونے کی کوشش کی تو اندر سے مرکزی گیٹ کے نیچے آگ لگائی گئی۔اس سے قبل پولیس چھاپے کے بعد چوہدری پرویز الٰہی کے وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس اہل کار پرویز الٰہی کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں، اس مقدمے میں پرویز الٰہی کی ضمانت ہو چکی ہے۔
دوسری جانب محکمہ اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ اگر ضمانت ہو چکی ہے تو ہمیں عدالت کا آرڈر دکھایا جائے۔پولیس حکام کا کہنا تھا کہ پرویزالہیٰ کو یہ کہنے آئے تھے کہ کیس میں ان کی ضمانت نہیں ہوئی، مزاحمت پر پولیس کو ایکشن کرنا پڑا۔
پرویزالٰہی کے وکیل عامر سعید راں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس طارق سلیم شیخ نے 6 مئی تک ضمانت قبل از گرفتاری دی،ہائی کورٹ کا تصدیق شدہ آرڈر ہمیشہ اگلے دن ملتا ہے، ہم نے ان کی کورٹ کے اہلکار سے بات بھی کروا دی۔