پی ٹی آئی میں ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکے صاحبزادے نجم ثاقب کی مبینہ آڈیو سامنے آگئی۔پنجاب اسمبلی سے پی پی 137 کے امیدوار ابوزر چدھڑ اور نجم ثاقب کی مبینہ آڈیو لیک سامنے آئی جس میں ابو زر نے نجم ثاقب سے کہا کہ آپ کی ایفرٹس سب رنگ لے آئے ہیں، اس پر نجم ثاقب نے کہا کہ مجھے انفارمیشن آگئی ہوئی ہے، اب بتائیں اب کرنا کیا ہے۔
ابوزر چدھڑ نے کہا کہ ابھی ٹکٹ چھپوارہے ہیں ناں، چھاپ دیں اس میں دیرنہ کریں ٹائم تھوڑا ہے، نجم ثاقب نے کہا کہ بس بابا کو ملنےآجاناشکریہ اداکرنےکےلیےاورکچھ نہیں، اس پر ابوزر چدھڑ نے رضامندی کا اظہار کیا۔نجم ثاقب نے کہا کہ 11بجے تک واپس آجائیں گے ان کو جپھی ڈالنے آجانا بس، انہوں نے بہت محنت کی، بہت محنت کی ہے، اس پرابوزر نے کہا کہ بہت زیادہ، اچھا میں سوچ رہا تھا پہلے انکل کے پاس آؤں یاشام کو ٹکٹ جمع کراکرآؤں، اس پر نجم ثاقب نے کہا کہ وہ مرضی ہے تیری لیکن آج کے دن میں مل ضرور لینا بابا کو ن، ابوزر نے جواب دیا کہ ہاں ضرور، سیدھا ہی ان کے پاس آنا ہے، 12 بجے ٹائم ختم ہو جانا ہے۔
نجم ثاقب نے ابوزر کو ہدایت کی کہ ٹکٹ چھپوائیں، تصویر بھیجیں اورپھر وہ کرکےآئیں اس پر ابوزرچدھڑ نے اوکے کہا۔
نجم ثاقب کی دوسری کال میں ان کی گفتگو میاں عزیر سے ہوئی جس میں انہوں نے میاں عزیر سے کہا کہ واٹس ایپ دیکھو ، میاں عزیر نے سوال کیا کہ ہاں یہ ابوزر نےبھیجی ہے تمہیں؟،نجم ثاقب نے جواب دیا کہ یار میں بھی وکیل ہوں، اس پر میاں عزیر نے سوال کیا کہ نہیں یہ ،ابوزر نے بھیجی ہے تمیں یا ڈائریکٹ آئی ہے؟ نجم ثاقب نے بتایا کہ مجھے ڈائریکٹ بھی آسکتی ہے ضروری تو نہیں ابوزر ہی بھیجے ہرچیز۔
میاں عزیر نے نجم ثاقب سے سوال کیا کہ اس کے اوپر سےآؤں؟ نجم ثاقب نے جواب دیا کہ آنا ہے تو آ جاؤ ویسے مجھے تو اسی نے بھیجی ہے۔
نجم ثاقب نے سوال کیا کہ تو کام کس نے کرایا ہے؟ کسی اور نے تو نہیں کرایا، اس پر میاں عزیر نے کہا کہ بس گڈ ہوگیا ہے۔
نجم ثاقب نے سوال کیا تو کیا سین ہے؟ میاں عزیر نے جواب دیا کہ کر لیتا ہوں بات ناں، اوکے، اس پر نجم ثاقب نے کہا کہ کیا مطلب بات کر لیتا ہوں، ڈیسائیڈڈ تھا، میاں عزیر نے کہا کہ فون کرکے بات کرلوں کے بھیج دو سامان مجھے، بھائی جان زبان ہوئی ہے میں کوئی ۔۔ نہیں ہوں۔
نجم ثاقب نے کہا کہ تم ۔۔۔۔ ہوجاؤ، میرے لیے ۔۔۔ ہو جاؤ، ورنہ میں تم سے بات ہی نہیں کروں گا، چلو اوکے میں کرتا ہوں، میں ورنہ ڈائریکٹ ہو جاؤں گا اورتو کچھ نہیں کرسکتا۔
میاں عزیر نے کہا کہ کہہ دو یہ زیادہ بہتر ہے، اس پر نجم ثاقب نے کہا کہ وہ دفتر آرہا ہے میرے پاس، جمع کراکے میرے پاس، تم نے آنا ہے تو تو تم بھی آجاؤ۔
نجم ثاقب کی بات پر میاں عزیر نے اوکے کہا۔