ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو ذاتی حیثیت میں 10 مئی کو طلب کرلیا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ہمائیوں دلاور نےکی۔عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کیس کے قابل سماعت ہونے پر درخواست دائر کی ہے، درخواست الیکشن ایکٹ سیکشن 190 اے کے تحت دائر کی گئی، سیشن عدالت توشہ خانہ کیس کی براہ راست سماعت نہیں کرسکتی، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنرکا شکایت کرنا الیکشن ایکٹ سیکشن 190 کی خلاف وزری ہے، مجسٹریٹ کیس نہ سنےلیکن اس کے پاس کیس جانےکے بعد سیشن عدالت جانا چاہیے، الیکشن ایکٹ کے تحت شکایت براہ راست آئےتوسیشن جج سماعت ملتوی تک نہیں کر سکتا۔
وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سیشن عدالت کو تین ماہ کے اندر کرپٹ پریکٹس کا فیصلہ کرنے کا حکم ہے، الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کی ڈائریکشن دی، الیکشن ایکٹ190کے تحت فوجداری کارروائی کی شکایت فائل کرنا غیر قانونی نہیں، شکایت دائر کی گئی اور توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوتی رہی، دونوں درخواستیں کیس کو تاخیر کا شکار بنانے کے لیے ہیں۔
عمران خان کے وکیل گوہرعلی کا کہنا تھا کہ شکایت 120 دنوں کے اندر ہی دائر ہونی چاہیے، الیکشن کمیشن کے وکیل نےاعتراف کیاکہ شکایت 120 دن بعد دائر ہوئی، سوچ رہا تھاکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن خودمختار ادارہ بنےگا، عمران خان کی درخواستوں کو الیکشن کمیشن نے غلط لیاہے، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کو تو شکایت دائر کرنے کا اختیار ہی نہیں۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد ازاں سنا دیا گیا۔عدالت نے حکم دیا ہےکہ عمران خان ذاتی حیثیت میں 10 مئی کو پیش ہوں، 10 مئی کو عمران خان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔عدالت نے عمران خان کی دونوں درخواستیں مسترد کردیں، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کے قابل سماعت اور دائرہ اختیار سے متعلق درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔