پشاور میں پی ٹی آئی کی جانب سے پُرتشدد مظاہرے کے دوران ریڈیو پاکستان پر حملہ کیا گیا، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ اور فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق، 9 زخمی ہو گئے۔تحریک انصاف کے شرپسندوں نے پہلے ایدھی ایمبولنس کو روکا،مریضوں کو اُتارا اور ایمبولینس تباہ کی، اس کے بعد سرکاری ریڈیو اسٹیشن کی عمارت پر حملہ کر دیا۔
پشاور میں پی ٹی آئی کے کارکن احتجاج کرتے ہوئے سرکاری ریڈیو اسٹیشن کی عمارت میں داخل ہو گئے جہاں انہوں نے توڑ پھوڑ کی، سامان لوٹ لیا، آگ لگا دی، مظاہرین نے ریڈیو اسٹیشن کی عمارت کے اطراف میں آگ لگا دی۔اس موقع پر پولیس اور مظاہرین کی جانب سے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی۔ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق ریڈیو پاکستان کی عمارت میں داخل ہونے والے مظاہرین کو نکال دیا گیا ہے، مظاہرین نے ریڈیو اسٹیشن کے اطراف میں آگ لگائی۔
ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کے حملے کے حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان طاہر حسن کا جاری کیے گئے بیان میں کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے شرپسندوں نے ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت پر حملہ کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ پشاور اسٹیشن پر سینکڑوں شر پسندوں نے اچانک دھاوا بول دیا، شر پسند ریڈیو پاکستان پشاور کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہو گئے، ان شر پسندوں نے پشاور اسٹیشن کے نیوز روم اور مختلف سیکشنز میں تباہی مچائی۔
ڈی جی ریڈیو پاکستان کے مطابق پی ٹی آئی کے شر پسندوں نے پشاور ریڈیو اسٹیشن پر گزشتہ روز بھی حملہ کیا تھا، آج دوبارہ حملہ کیا گیا، توڑ پھوڑ کی گئی، اسٹاف پر تشدد کیا گیا اور آگ لگائی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ شر پسندوں نے پشاور اسٹیشن میں موجود چاغی کی یادگار اور آڈیٹوریم کو آگ لگا دی، مختلف سیکشنز میں آتش زنی سے ریکارڈ اور دیگر سامان جل کر خاکستر ہو گیا۔
ڈی جی ریڈیو پاکستان طاہر حسن کا کہنا ہے کہ شر پسندوں کی جانب سے ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت میں کھڑی گاڑیوں کو بھی آگ لگادی گئی، شر پسند پشاور اسٹیشن سے سرکاری سامان لوٹ کر لے گئے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ سامان میں کیمرے، مائیک، دیگر دفتری سامان اور آلات شامل تھے، روکنے کی کوشش پر عملے پر مظاہرین نے تشدد بھی کیا، پشاور ریڈیو اسٹیشن کےعملے کے مرد اور خواتین ارکان پر تشدد کیا گیا۔
دوسری جانب پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال انتظامیہ نے 4 لاشیں اور 27 زخمیوں کو لائے جانے کی تصدیق کر دی۔