اسلام آباد ہائیکورٹ کی بلڈنگ،2ارب90کروڑکا منصوبہ 7ارب50کروڑ کی لاگت سے مکمل،15مئی سے عدالتیں نئی بلڈنگ میں کام کریںگی

اسلام آباد ہائیکورٹ کی بلڈنگ،2ارب90کروڑکا منصوبہ 7ارب50کروڑ کی لاگت سے مکمل،15مئی سے عدالتیں نئی بلڈنگ میں کام کریںگی، ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ بلڈنگ کا منصوبہ2013میں2ارب 90کروڑ سے شروع ہوا تھا وزارت ہائوسنگ کے ذیلی ادارے پاک پی ڈبلیو ڈی کی سست روی اور منصوبہ کے پی سی ون میں تبدیلی کے باعث اس پر لاگت بڑھ گئی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منصوبہ پر چیف انجینئر لاہور زون عتیق الرحمن اس وقت بطور ایکسئن کام کر رہے تھے جنہوں نے اس کی تعمیر پر بہت تیزی سے کام کیا تاہم بعد ازاں ان سے بھی یہ منصوبہ لے لیا گیا تا ہم نظر ثانی منصوبہ کا پی سی ون رانا مدثر ایکسئن منظور کروایا،بعد ازاں ان سے بھی یہ منصوبہ لے لیا گیا ذرائع کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ بلڈنگ کی تعمیر میں سابق ایکسئن حافظ احمد علی نے بلڈنگ کی تعمیر میں مبینہ طور پر کرپشن کی اور اسلام آباد ہائیکورٹ انتظامیہ پر الزامات لگائے جس پر انہیں معطل کر دیا گیااور سیکرٹری ہائوسنگ کے حکم پر حافظ احمد علی کے خلاف ڈی جی پی ڈبلیو ڈی کو ہدایت کر دی گئی کےان کے خلاف انکوائری کرے ںبعد ازاں ایس ای رخسانہ نے اس منصوبہ پر کام شروع کیا او رایکسئن مدثر اصغر، ایکسئن سہیل نے اس منصوبہ پر کام کر کے مکمل کیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈبلیو ڈی نے اس منصوبہ کو مکمل کر کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حوالے کر دیا گیا جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ15مئی سے نئی بلڈنگ میں مقدمات کی سماعت کریں گے ہائیکورٹ انتظامیہ نے نئی بلڈنگ میص شفٹنگ شروع کر دی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بلڈنگ کی تعمیر میں سیکرٹری ہائوسنگ افتخار شیلوانی، ایکسئن عتیق الرحمٰن ،رانا مدثر ،ایس ای رخسانہ،ایکسئن مدثر اصغر،ایکسئن سہیل اور چیف انجینئر کا اہم کردار رہا ہے