اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے شیریں مزاری کی گرفتاری کےخلاف درخواست پر سماعت کی۔شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے گرفتاری کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا اور درخواست گزار کی جانب سے زینب جنجوعہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں۔زینب جنجوعہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے نقص امن کے خدشے پرشیریں مزاری کی گرفتاری کا آرڈرجاری کیا، ان پر کارکنوں کو اکسانے اور اشتعال دلانے کا الزام ہے، شیریں مزاری 9 مئی کے بعد سے گھر پر تھیں،انہوں نےکوئی پبلک اسٹیٹمنٹ بھی نہیں دی، سی سی ٹی وی فوٹیج اورسی ڈی آر ریکارڈ سے بھی گھرپرموجودگی کوچیک کیا جاسکتا ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ یہ بتائیے کہ شیریں مزاری کی عمر کیا ہے؟ اس پر زینب جنجوعہ نے بتایا کہ شیریں مزاری کی عمر 72 سال ہے، انہیں میڈیکل ایشوزبھی ہیں۔بعد ازاں عدالت نے شیریں مزاری کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دے دیا۔