خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں جانی خیل کے علاقے میں خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کی گئی کارروائی میں 2 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔ر رپورٹ کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا کہ مارے گئے دہشت گرد سیکیورٹی فورسز اور معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کے قبضے میں اسلحہ اور بارود بھی تھا۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ شہریوں نے سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کو سراہا اور انہوں نے دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بنوں میں کی گئی کارروائی ملک خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کی جانب سے کارروائی میں اضافہ ہوا ہے۔کالعدم پاکستان تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) نے گزشتہ برس نومبر میں حکومت کے ساتھ سیزفائر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔رواں ماہ کے اوائل میں خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے دیردونی میں دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے دوران پاک فوج کے 6 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ گزشتہ برس دہشت گردی کے 436 واقعات ہوئے، جن میں 293 افراد شہید اور 521 افراد زخمی ہوئے۔خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے 219 واقعات میں 192 افراد شہید ہوئے، بلوچستان میں 206 واقعات ہوئے اور 80 افراد اپنی جان گنوا بیٹھے، پنجاب میں 14 افراد اور سندھ بھر میں ہونے والے 6 مختلف واقعات میں 7 افراد شہید ہوئے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں گزشتہ برس خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر 8 ہزار 269 کارروائیاں کیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان کارروائیوں کے دوران ایک ہزار 378 متشبہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا اور 157 مارے گئے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ رواں برس انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں اب تک 137 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 117 زخمی ہوگئے ہیں۔