کپتان کے کھلاڑی ساتھ چھوڑنے لگے، آنے والے دنوں میں پاکستان تحریک انصاف کا شیرزاہ بکھر جائے گا

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 9 مئی کو ہونے والی گرفتاری کے بعد جماعت کی جانب سے قومی اور فوجی تنصیبات پر حملے کے بعد گرفتاریوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے ، پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنما جن میں اسد عمر، شاہ محمود قریشی، علی زیدی، فردوس شمیم نقوی، شیریں مزاری، علی محمد خان، ملیکہ بخاری وغیرہ شامل ہیں اس وقت پولیس حراست میں ہیں، دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قومی املاک اور فوجی تنصیبات پر حملوں کی مذمت نہ صرف دیگر حلقوں کی جانب سے کی جا رہی ہے بلکہ اب پاکستان تحریک انصاف کے اکثر رہنمائوں نے بھی ان حملوں شرمناک اور قابل مذمت قرار دینا شروع کردیا ہے، نو مئی کے واقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے اہم قائدین نے پارٹی بھی چھوڑنا شروع کردی ہے، عامر محمود کیانی، محمود مولوی، سنجے گنگو اور رمضان گھانچی پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کا فیصلہ کرچکے ہیں جبکہ اطلاعات آرہی ہیں کہ علی زیدی بھی پاکستان تحریک انصاف سے لاتعلقی کا اعلان کرسکتے ہیں، دوسری جانب شاہ محمود قریشی اور اسد عمر جیسے سینئر قائدین جیل میں ہونے کے باوجود ضمانت پر باہر آنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ بھی فوجی اور قومی تنصیبات پر حملوں کے حق میں نہیں ہیں اور اس میں کسی طور پر شریک نہیں ہوناچاہتے ہیں، پاکستان تحریک انصاف کے پنجاب سے ٹکٹ ہولڈرز نے بھی نو مئی کے واقعات ردعمل کے طور پر اپنے ٹکٹ پارٹی کو واپس کردیئے ہیں اور الیکشن تحریک انصاف کے ٹکٹ سے نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے ، اس تناظر میں ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان تحریک انصاف ایک دو یا تین گروپوں میں تقسیم ہو جائے گی، گرفتاری سے بچنے کیلئے فواد چوہدری نے جس طرح نو مئی کے واقعات کی مذمت کی ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ فواد چوہدری سے کپتان کا ساتھ چھوڑ جائیں گے۔