پی ٹی آئی کی سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے 9 مئی کے واقعات کے مذمت کرتے ہوئے پارٹی اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا ہے کہ میں 9 مئی کے واقعات کے مذمت کرتی ہوں، ریاستی علامات جسے پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور جی ایچ کیو پر پرتشدد مظاہرے اور توڑ پھوڑ کی بہت زیادہ مذمت کرنی چاہیے اور میں 9، 10 مئی کے واقعات کی مذمت کرتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ 12 روز تک میری گرفتاری، اغوا اور رہائی کے دوران میری صحت کے حوالے سے اور میری بیٹی ایمان مزاری کو جس صورتحال اور ازمائش سے گزرنا پڑا، میں نے جیل جاتے ہوئے اس کی وڈیو بھی دیکھی جب میں تیسری مرتبہ جیل جارہی تھی تو وہ اتنا رو رہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں متحرک سیاست چھوڑ رہی ہوں، میں آج سے پی ٹی آئی یا کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں رہوں گی، میرے بچے، میری والدہ اور میری صحت میری ترجیح ہیں، اب میں ان پر زیادہ توجہ دوں گی۔
یاد رہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو قومی احتساب بیورو نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیرا ملٹری رینجرز کی مدد سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار لر؛ہا تھا جس کے بعد ملک میں احتجاج کیا گیا اور اس دوران توڑ پھوڑ اور پرتشدد واقعات بھی پیش آئے۔
احتجاج کے بعد شیریں مزاری سمیت پی ٹی آئی کے کم از کم 13 رہنماؤں کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت گرفتار کر لیا گیاتھا، انہیں عدالتوں کی جانب سے متعدد مرتبہ ضمانتیں ملیں لیکن ہر بار فوری طور پر دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔